فلسطین کے ممتاز دانشور یہودی توسیع پسندی کے امور کے ماہر خلیل تفکجی نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی توسیع پسندی کا اژدھا مقبوضہ بیت المقدس کو خاموشی کے ساتھ نگل رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے خلیل تفکجی کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کی اصل سازش مشرقی بیت المقدس کو مقبوضہ مغربی کنارے سے الگ تھلگ کرنا اور مشرقی بیت المقدس میں یہودی کالونیاں کا گڑھ بنانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی ریاست نے سنہ 2020ء کے لیے ’’عظیم تر القدس‘‘ کا جو منصوبے پیش کیا ہے اس کے تحت شہر مقدس میں 54 ہزار نئے مکانات کی تعمیر شامل ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے حالیہ ایام میں 770 نئے مکانات کی تعمیر، گیلو، رموت، رمات شلومو اور گیفات زئیو کالونیوں میں سنہ 2012ء اور 2013ء سے جاری تعمیراتی منصوبے القدس کو یہودیت میں غرق کرنے کی سازشوں کا حصہ ہیں۔ اسرائیل چپکے اور اعلانیہ ہر طریقے سے القدس کو یہودی آباد کاری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ سابق اسرائیلی وزیر دفاع موشے یعلون کے اس بیان کو بھی اہمیت کا حامل سمجھنا چاہیے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل اپنی ریاست کی سرحدوں کو ان علاقوں تک پہنچائے گا جہاں جہاں یہودی کالونیاں موجود ہیں۔ یہودی دیوار فاصل کے اندر کی کالونیوں کو اسرائیل کا حصہ قرار دیا جائے گا اور سیکٹر C بھی اسرائیل میں ضم ہو گا جس کے بعد ہی’’عظیم تر یروشلم‘‘ کا منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے شمالی بیت المقدس میں ’’بسغات زئیو‘‘ کالونی میں 62 رہائشی فلیٹس پر مشتمل دو پلازے تعمیر کرنے کی منظوری دی ہے۔ قبل ازیں اسرائیلی بلدیہ گیلو کالونی 2500 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔ یہ مکانات غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم اور بیت المقدس کے درمیان بیت جالا کے مقام پر تعمیر کیے جائیں گے۔