اسرائیل کے یہودی شرپسندوں نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کے تاریخی مذہبی مقام مسجد الاقصیٰ میں داخل ہو کر نہ صرف اس کی بے حرمتی کی بلکہ رقص اور موسیقی کی محفل کے اشتعال انگیز انعقاد کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ کل بدھ کو کم سے کم 114 یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول میں داخل ہو کر مذہبی رسومات کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی۔
دوسری جانب فلسطینی عوامی اور سیاسی حلقوں نے قبۃ الصخرہ کی مرمت کے کام میں صہیونی ریاست کی طرف سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ فلسطینی شہریوں نے یہودی شرپسندوں کی اس اشتعال انگیز حرکات اور مرمتی کام میں رکاوٹوں پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز 114 یہودی آباد کاروں نے مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مذہبی رسومات ادا کیں۔
قدس پریس کے مطابق یہودی آباد کار بیت المقدس کے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے سات بجے مسجد اقصیٰ میں جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ اس موقع پر یہودی فوج اور پولیس نے یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کر رکھی تھی۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ بدھ کے روز یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس نے یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کر رکھی تھی اور فلسطینیوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ مذہبی رسومات کی ادائی کے بعد یہودیوں نے مسجد میں محفل موسیقی کا انعقاد کیا۔
مسجد اقصیٰ میں یہودی شرپسندں کی جانب سے محافل موسیقی کا انعقاد پہلی بار نہیں کیا گیا۔ اس سے قبل قبلہ اول اور الخلیل شہر میں مسجد ابراہمی میں بھی اس طرح کی اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا جاتا رہا ہے۔ یہودی آباد کار مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے اس نوعیت کی متنازع تقریبات اکثر وبیشتر منعقد کرتے رہتے ہیں۔ عموماً یہودیوں کے تہواروں کے موقع پر اس طرح کی متنازع تقریبات کا انعقاد یہودیوں کا معمول بن جاتا ہے۔