اردن میں مقامی سماجی کارکنوں اور سول سوسائٹی نے عمان حکومت اور اسرائیل کے درمیان گیس کے مشترکہ معاہدے پرعمل درآمد روکنے کے لیے عدالتی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی قومی مہم کی جانب سے عمان میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا گیا ہے کہ اردن اور اسرائیل کے درمیان گیس کے حصول کے مشترکہ معاہدے کا فلسطینی اور اردنی عوام پر براہ راست منفی اثر پڑ رہا ہے۔ اس لیے وہ اردن کی عدالتوں میں اس معاہدے پرعمل درآمد روکنے کے لیے حکومت کے خلاف درخواست دائر کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی مہم برائے اسرائیلی بائیکاٹ جلد ہی مملکت کی متعدد عدالتوں میں عمان حکومت، گیس کی تلاش کی عرب فرم ’’بوٹاس‘‘ اور اردن کی سرکاری الیکٹرک سپلائی کمپنی کے خلاف درخواست دائر کرے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اردنی عوام یہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ مل کر گیس کی تلاش اور حصول کا معاہدہ اس لیے غیرقانونی ہے کہ اس معاہدے کے ذریعے اردن کئی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، جس کا فایدہ اسرائیل کو ہو گا جب کہ اس کے نتیجے میں اردن کی قومی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔
ہفتے کے روز اردن کی سیاسی جماعت ’’حشد‘‘ کے صدر دفترمیں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قومی کمیٹی کے مندوبین نے کہا کہ وہ آئینی ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تیاری کررہے ہیں جو اردن اور اسرائیل کے درمیان گیس کے حصول کے مشترکہ معاہدے کے قانون پہلوؤں اور اس کے منفی نتائج کا جائزہ لے گی۔ آئینی ماہرین پر مشتمل کمیٹی معاہدے کو روکنے کے لیے عدالتوں کا رخ کرے گی۔
خیال رہے کہ عرب گیس فرم بوٹاس نے سنہ 2014ء کے اوائل میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت اردن اور اسرائیل 15 ارب ڈالر کے مشترکہ بجٹ سے سمندر سے گیس کے حصول کی منظوری دی گئی تھی۔