فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں گذشتہ روز بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کے ستائے عوام پر عباس ملیشیا نے وحشیانہ تشدد کیا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد بچوں کی ٹانگیں اور بازو توڑ دیے گئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ہفتے کے روز جنین کے الیامون قصبے میں بچوں سمیت سیکڑوں شہریوں نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا۔ اس موقع پر تعینات فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد سیکیورٹی حکام نے نہتے بچوں اور مظاہرے میں شریک معمر افراد پر وحشیانہ تشدد کیا ہے۔ وحشیانہ لاٹھی چارج کے نتیجے میں درجنوں بچے زخمی ہوئے ہیں، بعض زخمیوں کی ٹانگیں اور بازو ٹوٹ گئے ہیں۔
عباس ملیشیا کی غنڈہ گردی کے خلاف مقامی شہریوں میں سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔ غزب اردن کی حکمراں جماعت ’تحریک فتح‘ نے بھی عباس ملیشیا کی غنڈہ گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ پولیس نے نہتے شہریوں بالخصوص بچوں پرسے ناروا سلوک کیا ہے۔
یامون کے مقام پر تحریک فتح کے رہ نما اور جماعت کے سیکرٹری محمد ابو الھیجاء نے کہا کہ پولیس نے لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے بچوں پر وحشیانہ تشدد کیا، جس کے نیتجے میں متعدد بچے زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عباس ملیشیا نے احتجاجی مظاہرے میں حصہ لینے والے متعدد افراد کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔ عباس ملیشیا کی غنڈہ گردی کا نشانہ نہ صرف مظاہرین بنے ہیں بلکہ مقامی دکانداروں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
’القدس ڈاٹ کوم‘ سے بات کرتے ہوئے فتحاوی رہ نما نے عباس ملیشیا کی غنڈہ گردی کی مذمت کی اور بچوں پر تشدد کے واقعے کی فوری انکوائری کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بجلی روکے جانے کے خلاف احتجاج کرنا عوام کا حق ہے اور عباس ملیشیا کی طرف سے نہتے بچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کا قطعاً کوئی جواز نہیں ہے۔ عباس ملیشیا نے بچوں کی ٹانگیں اور بازو توڑ کر بدترین غنڈہ گردی کا ارتکاب کیا ہے۔