اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی خواتین کی پکڑ دھکڑ کا ظالمانہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ [جولائی] کے دوران قابض فورسز نے تین کم عمر بچیوں سمیت کم سے کم 21 فلسطینی خواتین کو گرفتار کر کے پابند سلاسل کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران جولائی میں صہیونی فورسز کے ہاتھوں فلسطینی خواتین کی گرفتاری کی تفصیلات جاری کیں۔ انہوں نے بتایا کہ جولائی میں صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینی خواتین کی بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ پورے عروج پر رہا۔ اس دوران تین بچیوں جن کی عمریں 15 اور 16 سال کے درمیان ہیں سمیت کم سے کم 21 فلسطینی خواتین کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کی گرفتار کی گئی خواتین میں پانچ خواتین کے شوہر بھی قید ہیں جب کہ متعدد خواتین کے بچے اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔ بعض خواتین کو اپنے اقارب سے جیل میں ملاقات کے لیے آنے کے دروان جیل ہی سے گرفتار کیا گیا۔
ریاض الاشقر کا کہنا تھا کہ جولائی میں صہیونی فوجیوں نے تین کم عمر بچیوں کو بھی حراست میں لیا۔ ان میں الخلیل شہر کی 16 سالہ شفاء السعید، 15 سالہ سندس عبدالحمید ابو سنینہ[ اسے مسجد ابراہیمی کے قریب سے حراست میں لیا گیا] اور 17 سالہ آیات نبیل الرجبی شامل ہیں۔ آیت کو بھی مسجد ابراہیمی کے قریب سے حراست میں لیا گیا۔
جولائی کے دوران حراست میں لی گئی خواتین میں تین کے شوہر الخلیل شہر سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ 39 سالہ سیدہ سماھر عبدالقادر مسالمہ کے شوہر نبیل مسالمہ بھی پابند سلاسل ہیں۔ اسیرہ شریھان حماد کے شوہر حسن شوکہ انتظامی قید میں ہیں اور ان کا تعلق بیت لحم سے ہے۔
دو عمر رسیدہ خواتین کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں 60 سالہ سعاد عبدالمحسن ثوابتہ[ بیت لحم] کو اپنے بیٹے نبیل ابراہیم ثوابتہ سے ملاقات کے دوران جیل کے احاطے سے گرفتار کیا گیا۔ اسیران تامر، یوسف اور عمر سلیمان علی ابو عیاش کی والدہ کو اردن جاتے ہوئے الکرامہ گذرگاہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
گذشتہ ماہ گرفتار کی جانے والی خواتین میں 18 سالہ رغد نصراللہ الشوغانی، 19 سالہ قمر مناصرہ، فضہ اھدیب، سمیحہ ابراہیم الحیح اور 22 سالہ ھنادی محمود رشید شامل ہیں۔
بیت المقدس سے42 سالہ رویدہ جہاد الزعتری، 41 سالہ سعاد ابو رموز، 28 سالہ لین ادیب مویس، 21 سالہ بنان محمود مفارجہ کو گرفتار کیا گیا۔