چهارشنبه 30/آوریل/2025

آنسو بہانا نفسیاتی سکون کا موجب!

منگل 2-اگست-2016

بعض لوگ رونے اور آنسو بہانے کو اچھا خیال نہیں کرتے مگر بعض رومانس پسند اسے دل کی بھڑاس نکالنے کا ذریعہ بھی قرار دیتے ہیں۔ مگر یہاں ہم تذکرہ کر رہے ہیں ایک امریکی رپورٹ کا جس میں کہا گیا ہے کہ بہتے آنسو نہیں روکنے چاہئیں کیونکہ آنسوؤں کا بہنا انسان کے نفسیاتی سکون کا ذریعہ ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی طبی اور نفسیاتی ماہرین نے منہ میں اتعاش پیدا ہونے اور آنکھوں سے اشکوں کے بہنے سے انسانی سانس اور نظام تنفس پرمثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور انسان نفسیاتی طورپر خود کو سکون میں محسوس کرتا ہے۔

امریکی خاتون ماہر نفسیات لورین بیلسما کا کہنا ہے کہ فزیالوجی کی علم نفسیات میں اس بات کے دلائل اتنے قوی نہیں کہ رونے سے انسان کے داخلی نظام میں سکون پیدا ہوتا ہے یا اندرونی اضطرابات اور بے چینی کم ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آنسو بہانے کے انسان کے دوستانہ اور خوش گوار کیفیت پیدا کرنے والے دو عصبی نظاموں پر اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ یہ دونوں نظام چونکہ جسم میں سکون فراہم کرنے کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو’مزاحمت یا فرار‘ کی کیفیات کے تیار کرتے ہیں۔ حسب ضرورت یہ نظام فعال ہوتا ہے جس کے نتیجے میں انسان یا تو آمادہ مزاحمت ہوتا ہے یا فرار کی راہ اختیار کرتا ہے۔

عمومی خیال یہ کہ انسان نفسیاتی دباؤ یا دکھ کی کیفیت سے دوچار ہونے کے وقت روتا ہے۔ جب انسان مزاحمت یا فرار کی کیفیت سے دوچار ہوتا ہے تو اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑتے ہیں۔ یہاں سے دوستانہ عصبی نظام کام کرنا شروع کرتا ہے۔ یہ نظام جسم میں سکون اور آرام پہنچانے کے لیے قائدانہ کردار ادا کرتا ہے۔

مگر کیا آنسو روکنے کے منفی اثرات بھی ہوتے ہیں؟

انسان میں آنسو بہانے کے ان گنت نظریات پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک تخیل یہ ہے کہ جب انسان دوسروں کی ہمدردی یا مدد حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ اشک بہانے پر آمادہ ہوتا ہے۔ بچے بڑوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے روتے ہیں۔ بڑی عمر کے افراد اپنے آس پاس کے لوگوں کی توجہ کے حصول کے لیے روتے ہیں۔

ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اگر انسان کے آس پاس کا ماحول پرامن ہو تو ایسے میں رونے والے کو اپنے آنسو نہیں روکنے چاہئیں کیونکہ ایسی کیفیت میں رونے سے سکون بڑھتا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ طویل دیر تک آنسو بہانے سے روکنے کی کوشش کرنے منفی اثرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی