ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ پندرہ اور سولہ جولائی کی درمیانی شب جب فوج کے ایک ٹولے نے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی تھی تو اس وقت اظہار یکجہتی کے لیے پہلا فون امیرقطر تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی کی جانب سے آیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقامی ٹی وی چینلوں کے نمائندگان سے بات کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ وہ فوجی بغاوت کے دوران اظہار یکجہتی کرنے والے عالمی رہ نماؤں اور حکومتوں کے شکر گذار ہیں۔ خاص طورپر قطر کے امیر کے شکر گذار ہیں کیونکہ امیر قطر پہلی عالمی شخصیت تھے جنہوں نے فوجی بغاوت کی مذمت اور ترکی میں جمہوری حکومت کی حمایت کے عزم کا اظہارکیا تھا۔
صدر ایردوآن نے کہا کہ بغاوت کی شب امیر قطر ہمارے وزیر برائے توانائی وقدرتی وسائل برت البیرق کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے اور پل پل کی تازہ ترین ان سے معلوم کرنے کے ساتھ ساتھ حوصلہ بڑھاتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ امیر قطر نے مشکل وقت میں ہمارے وزیر توانائی کو اپنی ہرممکن حمایت اور مدد کا یقین دلایا اور کہا کہ ہم ایک ایک لمحہ تمہارے ساتھ ہیں۔ ترک قوم پرآئی مشکل اور آزمائش کی گھڑی میں ہمارے ذمہ جو کچھ ہو گا ہم کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ترک صدر نے کہا کہ ہفتے کے روز ترکی پہنچنے والے قطری وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی کے ذریعے امیر قطر نے خصوصی پیغام بھیجا ہے تاہم انہوں نے خصوصی پیغام کے بارے میں کسی قسم کی وضاحت نہیں کی۔
خیال رہے کہ ترکی میں گذشتہ ماہ جولائی کے وسط میں فوج کے ایک گروپ نے عسکری قیادت کو یرغمال بناتے ہوئے حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی تھی تاہم عوام نے فوجیوں کی بغاوت کی سازش ناکام بنا دی تھی۔