چهارشنبه 30/آوریل/2025

مغوی اسرائیلی فوجی کی والدہ کا بیٹے کے زندہ ہونے کا دعویٰ

اتوار 31-جولائی-2016

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں سنہ 2014ء میں جنگ کے دوران زخمی حالت میں مجاھدین کی جانب سے جنگی قیدی بنائے گئے صہیونی فوجی ارون شاؤل کی والدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا بیٹا غزہ میں ابھی زندہ ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے ایک عبرانی جریدے کو دیے گئے انٹرویو میں مغوی فوجی کی والدہ ’’زھاوا شاؤل‘‘ نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے ہمیں مغوی بیٹے ارون شاؤل کے بارے میں جو ثبوت مہیا کیے ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ زندہ ہے۔

عبرانی میڈیا نے مغوی فوجی کی والدہ کے بیان کو یرغمالیوں کے بارے میں دھماکہ خیز بیان قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ سنہ 2014ء کی غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں نے ایک گوریلا کارروائی کے دوران متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک کرتے ہوئے ایک فوجی کو زخمی حالت میں یرغمال بنا لیا تھا۔ بعد ازاں یہ افواہیں بھی آتی رہی ہیں کہ زخمی حالت میں جنگی قیدی بنائے گئے شاؤل ارون کچھ عرصے بعد زخموں کی نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی جانب سے شاؤل ارون کے زندہ یا مردہ ہونے کے بارے میں کسی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

مغوی فوجی کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرا وجدان کہتا ہے کہ میرا بیٹا زندہ ہے مگر میں صرف وجدان اور شعور پر یقین نہیں رکھتی۔ اسرائیلی فوج نے ہمارے خاندان کو ارون شاؤل کے بارے میں جو معلومات فراہم کی ہیں۔ ان سے ثابت ہوتا کہ وہ زندہ ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ فوج نے انہیں بیٹے کے بارے میں کیا ثبوت فراہم کیے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں وہ فی الحال میڈیا میں کوئی بات نہیں کر سکتیں۔ جلد یا بدیر وہ تمام معلومات ظاہر کر دی جائیں گی۔

مختصر لنک:

کاپی