فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں فلسطینی مزاحمتی کارکنوں کی جانب سے صہیونی فوجیوں اور غاصب یہودیوں کے خلاف کی جانے والی مزاحمتی کارروائیوں نے صہیونی ذرائع ابلاغ ، سیکیورٹی اداروں اور اسرائیلی حکومت بھی حیران و پریشان کردیا ہے۔ اسرائیلی اخبارات اوردیگر ذرائع ابلاغ یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ حماس نے غرب اردن میں جنگ کا توازن اور ’گیم رولز‘ تبدیل کردیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل میں عبرانی زبان کی مقبول نیوز ویب سائیٹ’وللا‘ نے اپنی رپورٹ میں حال ہی میں غرب اردن کے الخلیل شہرمیں حماس کے کارکن محمد فقیہ کی شہادت میں ایک رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی تمام کارروائیوں کے پس پردہ حماس کی حربی حکمت عملی کار فرما ہے۔ رواں سال میں اب تک غرب اردن کے شہروں میں یہودی آباد کاروں اور فوجیوں پر بندوق سے فائرنگ کے 26 واقعات پیش آچکے ہیں۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل کے مطابق 34.5 فی صد فائرنگ کے واقعات میں یہودی آباد کاروں اور 56.5 فی صد میں یہودی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ گذشتہ برس اکتوبر میں یہودی فوجیوں پر فائرنگ کے 13 اورنومبر 2015ء میں 12 اور دسمبر میں 14 فائرنگ کے واقعات رونما ہوئے جب کہ رواں سال میں اب تک فائرنگ کے کل 26 واقعات درج کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لگتا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے چاقو کے ذریعے حملوں کی کارروائیوں کی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے اب باقاعدہ بندوق کا استعمال شروع کردیا ہے۔ بندوق کے استعمال کی پالیسی نے غرب اردن میں ’گیمز رولز‘ تبدیل کردیے ہیں اور اسرائیلی فوج کو مزاحمتی قوتوں کے بارے میں اپنی سوچ تبدیل کرنے پر مجبور کیا ہے۔