’’گو‘‘ کے نام سے مشہور ایشیائی گیم کا توڑ کرنے کے لیے ماہرین کی جانب سے جہاں مصنوعی ذہانت کا پروگرام’ ڈیپ مائیڈ‘‘ ایجاد کیے وہیں اب ماہرین ایک نیا تجربہ کرنے جا رہے ہیں جس کے نتیجے میں کمپیوٹر کے ذریعے ہزاروں اقسام کی امراض چشم کی تشخیص اور علاج ممکن ہوسکے گا۔
مرکزاطاعات فلسطین کے مطابق برطانوی سائنسدانوں نے امراض چشم کی تشخیص کے لیے کمپیوٹرسے مدد لینے کے لیے نئے تجربات کا اعلان کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنکھوں کی تشخیصی تصاویر کو لیزر[ایکسرے] کے عمل سے گذارا جائے گا جس کےنتیجے میں ان تصاویر کی روشنی میں آنکھوں میں پائی جانے والی بیماریوں کی تشخیص کی جا سکے گی۔
اس سے قبل مقبول سرچ انجن’گوگل‘ کی جانب سے ’ڈیپ مائیڈ‘ کے نام سے ایک پروگرام پیش کیا جسے امراض چشم کی تشخیص کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔ یہ پروگرام بھی تصاویر کو ایکسرے کے عمل سے گذارنے کے بعد ان کی مدد سے بیماریوں کا پتا چلائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں آنکھوں کے اسپتال’’مور فیلڈز آئی اسپتال‘‘ کے ماہرین کئی ملین تصاویر اور لا محدود شناخت کی آنکھوں کی تصاویر کو ’ڈیپ مائنڈ‘ سسٹم میں ڈالیں گے جس کے بعد وہ سسٹم ان تصاویر کو اسٹڈی کرنے کے بعد امراض چشم کی شناخت کرے گا۔
اس وقت طبی ماہرین لیزر تصاویر کے حصول میں مصروف ہیں۔ اس کام میں بھی طویل وقت درکار ہو گا۔ اس وقت ایسا کوئی کمپیوٹر ایسا نہیں جو تیزی کے ساتھ اتنی کثیر تعداد میں تصاویر کو اسٹڈی کر سکے۔
خیال رہے کہ ’’گوگل‘‘ نے دو سال قبل’ڈیپ مائنڈ‘ پروگرام متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا جس کے لیےآنکھوں کے امراض کی تشخیص کے لیے 500 ملین ڈالر کا بجٹ مختص کیا گیا تھا۔