فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں سنہ 2014ء کے دوران مسلط کی گئی جنگ کے دوران فلسطینی مجاھدین کی جوابی کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے صہیونی فوجیوں کے اہل خانہ بھی حکومت کے خلاف میدان میں کود پڑے ہیں۔ درجنوں یہودی خاندانوں نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور وزیر دفاع آوی گیڈو لائبرمین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنہ 2014ء کی جنگ میں سیاسی اور سیکیورٹی میدان میں ناکامیوں کی چھان بین کے لیے تحقیقات کمیشن قائم کریں۔
عبرانی ٹی وی 2 نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے 32 خاندانوں نے وزیراعظم اور وزیر دفاع کو متفقہ طورپر ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ جنگ میں فوجیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کےلیے کمیشن قائم کریں اور مقتول فوجیوں کے اہل خانہ کو انصاف دلائیں۔
ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ کی جانب سے وزیراعظم اور وزیر دفاع سے پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایک غیر جانب دار جج کی سربراہی میں ایک نیا کمیشن قائم کریں جو اس امر کی تحقیقات کرے کہ آیا غزہ جنگ کے دوران سیاسی اور سیکیورٹی اداروں سے کون کون سے ایسی خامیاں سرزد ہوئی تھیں جن کے نتیجے میں 67 اسرائیلی فوجی ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق مقتول فوجیوں کے اہل خانہ کی جانب سے تحقیقاتی کمیشن کے مطالبے پر مبنی مکتوب کابینہ اور پارلیمنٹ کے دیگر ارکان کو بھی ارسال کیا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء کے موسم گرما میں جولائی اور اگست کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ جنگ مسلط کی تھی جس کے نتیجے میں 2323 فلسطینی شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوگئے تھے۔ مجاھدین کی جوابی دفاعی کارروائیوں کے دوران 67 صہیونی فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔