اسرائیل کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل کے جنوبی قصبے یطا میں فلسطینی شہریوں کی ملکیتی 100 ایکڑ اراضی قبضے میں لینے کا حکم دیا ہے۔ صہیونی سپریم کورٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ اراضی اسرائیلی ریاست کی ملکیت ہے اور اسے صہیونی ریاست کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہودی توسیع پسندی کے خلاف سرگرم مقامی فلسطینی کمیٹی کے رابطہ کار راتب الجبور نے بتایا کہ صہیونی سپریم کورٹ نے فلسطینی شہریوں کی جانب سے دی گئی درخواست مسترد کرتے ہوئے یطا میں ’’خلہ الضبع‘‘ کے مقام پر فلسطینیوں کی 100 دونم اراضی غصب کرنے کا حکم دیا ہے۔
الجبور نے بتایا کہ مقامی فلسطینی حسین الحمامدہ نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ اسرائیلی حکام اس کی اراضی پر ناجائز قبضے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی سرکاری وکیل نے اپنے درخواست میں مذکورہ اراضی کو صہیونی ریاست کی ملکیت قرار دیا تھا۔ عدالت نے فلسطینی شہری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے صہیونی پراسیکیوٹر کا موقف درست قرار دیتے ہوئے اراضی پرقبضے کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔
قدس پریس نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی عدالت نے موقف اختیار کیا ہے کہ چونکہ مذکورہ اراضی پہاڑی علاقے میں واقع ہے اور اس سے فلسطینیوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔ اس لیے یہ اسرائیل ہی کی قانونی ملکیت ہے اور اس پر اسرائیلی انتظامیہ کا قبضہ درست ہے۔
فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کے امور کے ماہر عبدالھادی حنتش نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ مغربی کنارے کی 1 ملین 3 لاکھ ایکڑ اراضی قبضے میں لینے کے بعد اسے صہیونی ریاست کی ملکیت قرار دے چکی ہے۔