اسرائیل کے انتہا پسند وزیر دفاع اور صہیونی حکومت میں شامل دائیں بازو کے شدت پسند مذہبی سیاست دانوں کی فلسطینی دشمنی تو مسلمہ ہے مگراس دشمنی میں وہ بعض اوقات تمام حدود وقیود کو پامال کرتے ہوئےاپنے لیے مزید بدنامی اور جگ ہنسائی کا بھی سامان کر لیتے ہیں۔ اس کی تازہ مثال اسرائیلی وزیردفاع آوی گیڈور لائبرمین کی جانب سے مرحوم فلسطینی شاعر اور ادیب محمود درویش کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ اسرائیل کے ایک ریڈیو پر محمود درویش کا ایک قصدیہ کیا نشر ہو گیا کہ لائبرمین اس پر سخت آگ بگولا ہیں۔
برطانوی اخبار ’’آبزرور‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس کے باوجود کہ فلسطینی شاعر محمود درویش فلسطین ادب کی ایک زندہ علامت سمجھے جاتے ہیں مگر صہیونی وزیر دفاع اور ان کے بہی خواہوں کو ان کے کلام سے خدا واسطے کی دشمنی اور بیر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعصب اندھی پٹی نے انہیں محمود درویش کے کلام کے خلاف اعلان جنگ پر مجبور کیا ہے۔ یہاں تک کہ وہ محمود درویش کے کلام کو جرمنی کے معروف ڈکٹیٹر ایڈوولف ہلٹر کی کتاب’میری جدوجہد‘ کے مشابہ قرار دیتے ہیں۔
عبرانی اخبار کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اسرائیل کے عبرانی ریڈیو پر محمود دوریش کی نظیم’’میری شناخت‘‘ کے چند اشعار نشر کیے گئے تو لائبرمین نے ریڈیو کے چیئرمین کو دفتر میں بلا کرسخت ڈانٹ پلائی اور انہیں ہدایت کی کہ وہ آئندہ محمود درویش کا کلام نشر کرنے سے سختی سے باز رہیں۔
فلسطین کی بیرزیت یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر ڈاکٹر غسان الخطیب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے فلسطینی شاعر کے کلام پر برہمی کا اظہار کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کا یہ طرز عمل ان کے فلسطینی شناخت مٹانے کے مذموم عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی شاعر محمود درویش 13 مارچ 1941 ء کو پیدا ہوئے اور سنہ 2008ء میں انتقال کر گئے تھے۔ انہوں نے سنہ 1964 میں ’’بطاقۃ الھویۃ‘‘ یعنی میری شناخت کے عنوان سے ایک نظم قلم بند کی۔ جس کے ابتدائی چند اشعار کا ترجمہ کچھ ہوں ہے
’’ میں انسانوں سے نفرت نہیں کرتا، نہ ہی کسی پر چڑھائی کرتا ہوں، مگر میں جب بھوکا ہوتا ہوں تو اپنے غاصب کا گوشت کھاتا ہوں۔ خبردار، میری بھوک سے خبردار اور میرے غصے سے خبردار‘‘۔