ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ فوج کے ادارے کی نئی بنیادوں پر تشکیل نو کا عمل جاری ہے۔ حکومت نے فوج کے سیاست میں کردار کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک ٹی وی انٹرویو میں ترک وزیراعظم نے کہا کہ ترکی ایک جدید ترقی یافتہ اور جمہوری ملک ہے جس میں فوج کا کوئی سیاسی کردار قابل قبول نہیں ہو سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترکی میں فوج کا ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے دفاع کا اہم ترین ذمہ دار ادارہ ہے۔ فوج کے ادارے کی تشکیل نو کا عمل جاری ہے۔ فوج کو ملک دشمن جراثیم سے پاک کرنے کے لیے تطہیر کا عمل بھی جاری ہے۔ انہوں نے امریکا میں مقیم مذہبی مبلغ فتح اللہ گولن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو باہر بیٹھ کر ترک فوج کو منتخب حکومت کا تختہ الٹںے کے لیے استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فوج قوم اور ملک کی محافظ ہوتی ہے۔ فوج کو ملک وقوم کے لیے کسی صورت میں خطرہ نہیں بننا چاہیے۔
بن علی یلدرم نے فتح اللہ گولن کے قائم کردہ ایک ادارے’ارگنکون‘ کی بندش پر بات کرتےہوئے کہا کہ یہ تنظیم سنہ 1999ء میں خفیہ طورپر بنائی گئی تھی اور اس کے قیام کا مقصد ملک میں سیکولر نظام کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ یہ تنظیم کئی اہم رہ نماؤں پر قاتلانہ حملوں اور ملک میں بم دھماکوں میں بھی ملوث ہے۔ اس تنظیم بے سنہ 2003 ء اور 2004ء میں انصاف وترقی پارٹی کی حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی تھی۔
خیال رہے کہ ترک وزیراعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب ترکی میں فوج اور دیگر سرکاری اداروں میں حکومت مخالف عناصر کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ یہ کارروائی پندرہ جولائی کو فوج کے ایک گروپ کی طرف سے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے ناکام بنائے جانے کے بعد شروع کی گئی ہے۔