فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں صدر محمود عباس کے ماتحت سیکیورٹی فورسز کی جانب سے سیاسی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے غرب اردن میں سیاسی کارکنوں کے خلاف عباس ملیشیا کے کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق گذشتہ روز عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے غرب اردن کے مختلف شہروں میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔ جنین شہر میں عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے مقامی شہری یوسف التایہ کے گھر پردھاوا بولا اور گھر میں قیمتی سامان کی توڑپھوڑ کے بعد خواتین اور بچوں کو زد و کوب کیا۔
یوسف التایہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کے اہلکار گھر میں اسلحہ کی تلاش کے بہانے کئی گھنٹے تک تلاشی لیتے رہے۔ اس دوران خواتین اور بچوں کو ایک کمرے میں بند کر دیا گیا تھا۔ اہل خانہ کو کئی گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا۔
ادھر عباس ملیشیا نے جنین شہر سے مزید دو فلسطینی سیاسی کارکنوں کو حراست میں لے لیا جب کہ دسیوں گرفتار کارکنوں کو بدستور پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا نے رام اللہ میں سابق اسیر ادیب وھدان کو رنتیس کے مقام سے حراست میں لے لیا۔
اس کے علاوہ جامعہ الخلیل ہے طالب علم طارق التمیمی کو بھی سیاسی بنیادوں پر حراست میں لیا گیا۔ عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے جامعہ النجاح کے طالب علم عبادہ ابو ریان کو بھی انٹیلی جنس کے دفتر میں طلب کر کے گرفتار کر لیا جب کہ فرعتا کے رہائشی نوجوان غازی الطویل کو بھی سیکیورٹی مرکزطلب کیا گیا ہے۔