چهارشنبه 30/آوریل/2025

الخلیل شہر جسے صہیونی فوج نے کھلی جیل میں تبدیل کر دیا

جمعہ 22-جولائی-2016

نام نہاد سیکیورٹی وجوہات اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے تعاقب کی آڑ میں صہیونی فوج آئے روز فلسطینی شہروں کا محاصرہ کر کے مقامی فلسطینی آبادی کی زندگی اجیرن بنا دیتی ہے۔ بعض اوقات فلسطینی شہروں کا محاصرہ کئی کئی روزتک جاری رہتا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ 22 دن سے الخلیل شہر کا محاصرہ جاری ہے۔ صہیونی فوج نے اس شہر کے 200 داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر کے مقامی فلسطینی آبادی کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔

جنوبی الخلیل شہر کے الفوار قصبے کے 60 سالہ فلسطینی مریض کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ اس شہر کے ہزاروں باشندوں کی مشکلات کی عکاسی کرتا ہے۔ شہر کے اندر سے فلسطینی مریض  محمد النجار کو شہر کے داخلی دروازے پر لایا گیا مگر وہاں سے گاڑی کو باہرنہیں جانے دیا گیا بلکہ وہاں سے ایک دوسری گاڑی کے ذریعے انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔

مریض فلسطینی الحاج النجار نے صہیونی ریاست اور قابض فوج کے مظالم پر کھل کر بات کی اور اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’صہیونی فوج چاہے جتنا مرضی ہمارے راستے بند کرے، اپنی منشا کے گیٹ لگائے،، ہم پر ناکہ بندی مسلط کرے مگر ہم صہیونی جبر کے ساتھ سرتسلیم خم نہیں کریں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ صہیونی دشمن ہمیں الخلیل شہر سے نکال باہر کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے مگر ہم دشمن کے مظالم تو برداشت کریں گے اور الخلیل نہیں چھوڑیں گے۔

مسلسل ناکہ بندی
الخلیل شہر کی آبادی لاکھوں میں ہے۔ گذشتہ دو عشروں سے الخلیل شہر کی تقریباً ایک ملین کے قریب آبادی کی مسلسل ناکہ بندی جاری ہے۔ پورے شہر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ شہر کا سیکیورٹی اور فوجی محاصرہ جاری ہے۔ سڑکیں، گلیاں، بازار اور کوئی ایسی جگہ نہیں بچی جہاں جہاں پر قابض فوج کی نفری صبح شام موجود نہ ہو۔ صہیونی فوج کی غیرمعمولی سرگرمیوں اور ناکہ بندی کے باوجود فلسطینی شہری صبح شام انہی مشکلات میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

الحاج النجار نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صہیونیوں کا خیال ہے کہ وہ فلسطینیوں پر اجتماعی سزا مسلط، الخلیل کے پناہ گزین کیمپوں اور قصبوں کی ناکہ بندی جاری رکھ کر فلسطینی شہریوں کو مزاحمتی کارروائیوں سے روکنے میں کامیاب ہو جائیں۔ نیز فلسطینی شہری فلسطینی مزاحمت کاروں کو موجودہ حالات کا ذمہ دار قرار دے کر ان کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کریں گے۔ یہ صہیونی دشمن کی بھول ہے۔ فلسطینی قوم مزاحمتی قوتوں کے ساتھ ہے کیونکہ فلسطینی مزاحمتی قوتیں ہی دراصل ہمارے دفاع کا اہم ترین ذریعہ ہیں۔

الفوار کیمپ جہاں آمد روفت عذاب بن گئی
الفوار پناہ گزین الخلیل شہر کا اہم ترین اور مرکزی کیمپ ہے، مگر یہ فلسطینی پناہ گزینوں کے بجائے اسرائیلی فوج کا کیمپ معلوم ہوتا ہے۔ ایسا ہی حال بنی نعیم قصبے کا ہے، جہاں تمام راستے، بازار، گلیاں اور اہم مراکز اسرائیلی فوج کی ناکہ بندی کا شکار ہیں۔

بنی نعیم قصبے کی آبادی 20 ہزار سے زاید ہے، مگر صہیونی فوج کی مسلسل ناکہ بندی کے نتیجے میں وہاں کی آبادی کو آمد و رفت میں شدید نوعیت کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہاں کے رہنے والے فلسطینی سرکاری ملازم اور دیگر شہریوں کو آمد و رفت کی شکل میں ایک عذاب سے گذرنا پڑتا ہے۔

ایک مقامی فلسطینی احمد طرایرہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بنی نعیم کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کے نتیجے فلسطینیوں کو روزمرہ کی مشقت اور مصیبت سے گذرنا پڑتا ہے۔ بنی نعیم میں جگہ آہنی گیٹ اور سیمٹی بلاک لگانے کے ساتھ ساتھ ہنگامی ناکے لگا کر  پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔ فلسطینیوں کو طویل مسافت پیدا چلنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

 معاشی نقصانات
کسی علاقے کی فوجی ناکہ بندی سے وہاں پر معاشی مسائل کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔ الخلیل شہر کے بنی نعیم قصبے اور الفوار پناہ گزین کیمپ کی ناکہ بندی بھی فلسطینی شہریوں کے لیے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کے لیے معاشی مشکلات بھی جنم لے رہی ہیں۔ صہیونی فوج ہر آدھے گھنٹے پر داخلی اور خارجی راستوں پر بنے گیٹ بند کر دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں الخلیل شہر میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں۔

سنگ مرمر کے ایک مقامی کارخانہ دارمحمد الاطرش نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ راستوں اور گیٹوں کی بندش نے الخلیل شہر کی معاشی ناکہ بندی کر دی ہے جس کے نتیجے میں مقامی آبادی کو بدترین اقتصادی خسارے کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے کوئی متبادل راستہ نہیں ہے۔ جب سامان سے لدی گاڑیاں کسی داخلی گیٹ پر پہنچتی ہیں تو صہیونی حکام کی طرف سے انہیں آگے آنے سے روک دیا جاتا ہے۔ فلسطینیوں کو درپیش مشکلات کے باعث مقامی گاڑیوں کے ڈرائیور حضرات نے الخلیل کے بجائے دوسرے شہروں کا رخ کرنا شروع کیا ہے۔ یوں چند منٹ کا فاصلہ کئی کئی کلومیٹر پر محیط ہو جاتا ہے۔

فلسطینی شہری اسرائیلی فوج کی ناکہ بندی کے سامنے پورے عزم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے مسلط کردہ پابندیوں کو وہ ایک چیلنج کے طور پر قبول کرتے ہیں اور ڈٹ کر ان پابندیوں کا مقابلہ جاری رکھیں گے۔ مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ سعیر، السموع، یطا اور العروب پناہ گزین کیمپ میں بھی وہی کیفیت ہے جو الخلیل شہر کے دوسرے علاقوں کی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی