اسرائیل کی مرکزی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ فلسطینی بچے کو ساڑھے چھ سال قید اور 26 ہزار شیکل جرمانہ کی سزا کا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز اسرائیل کی مرکزی عدالت نے 14 سالہ اسیر معاویہ علقم کے خلاف پیش کی گئی فرد جرم میں اسے سزا سنائی۔ فرد جرم میں علقم پر یہودی آباد کاروں پر قاتلانہ حملے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
معاویہ علقم کے والد احمد عقلم نے بتایا کہ صہیونی عدالت نے ان کے بیٹے کو کم سن ہونے کے باجود ساڑھے چھ سال قید اور چھ ہزار 755 ڈالر کے مساوی جرمانہ کی سزا کا حکم دیا ہے۔
کم سن بچے کے والد نے اسرائیلی عدالت کی جانب سے بیٹے کو سنائی گئی سزا کو ظالمانہ اور غیر منصفانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی عدالت چودہ سال کے بچے کو قید اور جرمانہ کی سزا نہیں دے سکتی مگر صہیونی ریاست کے ظالمانہ قوانین میں چودہ سال کے بچوں کو بھی نام نہاد الزامات کے تحت قید اور جرمانوں کی سزائیں سنائی جاتی ہیں۔
خیال رہے کہ معاویہ علقم کو اسرائیلی فوج نے 10 نومبر 2015ء کو بیت المقدس سے حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری سے قبل اسرائیلی پولیس نے معاویہ اور اس کے چچا زاد پر گولیاں ماریں، جس کے نتیجے میں معاویہ زخمی اور اس کا دوسرا عزیز شہید ہو گیا تھا۔ معاویہ کو بھی تین گولیاں لگی تھیں اور اسے شدید زخمی حالت میں جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ ان پر الزام عاید کیا گیا کہ انہوں نے بیت المقدس میں مقامی ٹرین سروس کے ایک سیکیورٹی اہلکار پر چاقو سے حملہ کر کے اسے زخمی کر دیا تھا۔ معاویہ علقم کے ساتھ اس کے رشتہ دار گیارہ سال علی علقم کو بھی اس کیس میں ماخوذ کیا گیا ہے۔
معاویہ کے رشتہ دار عبداللہ عقلم نے میڈیا کو بتایا کہ معاویہ اس وقت مجد جیل میں قید ہے۔ انہوں نے اسرائیلی عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزا کو ظالمانہ اور غیرمنصفانہ قرار دیا۔