اسلحہ سازی کی دنیا میں نت نئے نئے تجربات ہو رہے ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی نے اسلحہ سازی کو بھی ایک نئی جہت دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں میزائل کارخانوں اور فیکٹریوں میں تیار کرنے کے بجائے انہیں کاغذ پر پرنٹ کیا جائے گا اور ان پرنٹ شدہ مجسم میزائل کو دور حاضر کے میزائلوں ہی کی طرز پر جنگوں کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔
امریکی اخبار’فائننشل ٹائمز‘ کی رپورٹ میں ماہرین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گذشتہ مارچ میں امریکا میں ’’ٹرایڈنٹ 2 ، ڈی 5‘‘ نامی ایک ایسے ہی میزائل کا تجربہ کیا گیا۔ اس میزائل کو کسی کار خانے میں نہیں بلکہ ایک کاغذ پر مجسم انداز میں پرنٹ کیا گیا۔
یورپ کی اسلحہ ساز کمپنی ’’ایم پی ڈی آئی‘‘ نے آئندہ برس’’سی سپٹور‘‘ نامی ایسے ہی ایک میزائل کے تجربے پر کام شروع کیا ہے جسے کاغذ پر پرنٹ کرکے تجربہ کیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کاغذ پر پرنٹ شدہ میزائلوں کی تیاری اور انہیں مارکیٹ میں لانے کے لیے چند سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ کاغذ پر میزائلوں کو مجسم انداز میں پرنٹ کرنے کے بعد ان کی حفاظت اور اسمگلنگ کی روک تھام یا غیرمحفوظ ہاتھوں میں جانے سے بھی بچایا جا سکتا ہے۔
ماہرین ایسے ہی الیکٹریکل راڈاروں کی تیاری پر بھی کام کر رہے ہیں جنہیں مائیکرو ویو کے ذریعے آپریٹ کیا جائے گا۔
امریکی اسلحہ ساز کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کا کہنا ہے کہ ’’ڈی 5‘‘ نامی میزائل کا کاغذ پر تیاری کا خاکہ بنانے کے بعد یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایک پرنٹ کی شکل میں میزائل کی تیاری میں وقت اور وسائل روایتی میزائلوں کی تیاری سےکی نسبت 50 فی صد کم صرف ہوں گے۔ یورپی میزائل ساز کمپنی کے ڈائریکٹر اپریشنز گیو مورگان کا کہنا ہے کہ پرنٹ شکل میں مجسم میزائلوں کی تیاری ک میں ایک تین چوتھائی کم وقت لگے گا۔