چهارشنبه 30/آوریل/2025

ترکی فوجی بغاوت کچلے جانے پر مصری حکومت صدمے سے دوچار!

پیر 18-جولائی-2016

مصر نے سلامتی کونسل میں ترکی میں منتخب آئینی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی مذمت کے لیے پیش کردہ بل رکوا دیا۔ دوسری جانب بعض ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ مصرترکی میں فوجی بغاوت کو ہوا دینے میں ملوث ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں ترکی میں جمہوریت کی حمایت میں ایک بل پیش کیا گیا تاہم مصری حکومت کی طرف سے مداخلت کے بعد ترکی میں فوجی بغاوت کی مذمت اور جمہوریت کی حمایت میں پیش کردہ بل ناکام بنا دیا۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے اپنی رپورٹ میں سفارتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصری حکومت ترکی میں فوجی بغاوت پر خوش تھی مگر انقلاب کی کوشش ناکام بنائے جانے پر قاہرہ سرکاری کو گہرا صدمہ پہنچا ہے۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں جب ترکی میں جمہوریت کی حمایت میں بل پیش کیا گیا تو مصری سفیر نے کہا کہ سلامتی کونسل کے پاس کسی ملک کے جمہوری ہونے یا غیر جمہوری ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ جس کے بعد کونسل کے 15 ارکان کا کورم پورا کرنے کے لیے بیان جاری کیا گیا مگر کورم پورا نہ ہونے پر کونسل ترکی میں فوجی بغاوت کی سازش کی مذمت میں کامیاب نہ ہوسکی۔

اس موقع پرامریکی سفیر نے مصری سفیر کے ترکی بارے موقف پر افسوس اور تشویش کا اظہار کیا۔ امریکی سفارت کاروں کی جانب سے ترکی میں تمام فریقین کو ضبط تحمل کا مظاہرہ کرنے کیا گیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ جمعہ کو مصرمیں فوج کے ایک گروپ نے منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کی تھی جس پر مصرکی جانب سے بغاوت میں حمایت کا تاثر دیا گیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکی میں فوجی بغاوت ناکام بنائے جانے پر قاہرہ سرکار کو گہرا صدمہ ہے۔

سنہ 2013ء کو جب مصری صدر فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی نے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پرقبضہ کیا تو ترک حکومت کی جانب سے اس کی باربار مذمت کی گئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ مصر کی موجودہ حکومت کو ترکی کے خلاف سخت غم وغصہ ہے۔

مختصر لنک:

کاپی