اسرائیلی حکومت نے ایک طے شدہ پالیسی کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل کو یہودیانے کی سازشیں تیز کر دی ہیں۔ حال ہی میں بیت المقدس اور غرب اردن میں بڑے پیمانے پر یہودی آباد کاروں کے لیے مکانات کی تعمیر کے اعلانات کے بعد الخلیل شہر میں 13 ملین ڈالر کی رقم مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے کل اتوار کے روز ہونے والے ہفتہ وار اجلاس کے دوران الخلیل میں مزید تعمیراتی منصوبوں کے لیے تیرہ ملین ڈالر کا اعلان کیا گیا۔ اس منصوبے کے تحت ’کربات اربع‘ میں169 مکانات کی تعمیر کے ساتھ کئی دوسرے منصوبے شامل ہیں۔
خیال رہے کہ مقبوضہ الخلیل شہر گذشتہ کچھ عرصے سے اسرائیلی فوج کے محاصرے کا شکار ہے۔ الخلیل شہر سے تعلق رکھنے والے فلسطینی شہریوں کی مزاحمتی کارروائیوں کی آڑ میں انہیں انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔ انتقامی پالیسی کی ایک شکل یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی ہے، جس کے ذریعے الخلیل شہر کے باشندوں کا ناطقہ بند کیا جا رہا ہے۔
حال ہی میں ایک ہزار یہودی آباد کاروں نے پرانے الخلیل شہر پر فوج کی فول پروف سیکیورٹی میں دھاوا بولا اور فلسطینی اراضی پرقبضہ کر لیا۔ الخلیل شہر مغربی کنارے کا سب سے بڑا اور گنجان آباد شہر ہے جہاں 2 لاکھ 30 ہزار فلسطینی شہری آباد ہیں۔
گذشتہ روز اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی سیاسی جماعت ’جیوش ہوم‘ کے سربراہ اور وزیر زراعت اوری ارئیل نے کریات اربع میں پچاس ملین شیکل ترقیاتی بجت کی تجویز پیش کی تھی جسے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے منظور کر لیا ہے۔
اسرائیلی وزیر زراعت کا کہنا ہے کہ کریات اربع کالونی میں پچاس ملین فنڈز کی اضافی رقم کی منظوری فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں کا ردعمل ہے، اس رقم سے یہودی کالونی اور وہاں پر رہنے والے یہودی آباد کاروں کو تحفظ فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔