فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں مں قائم فلسطینی اتھارٹی کی زیرانتظام پولیس کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد ہتھکنڈوں کے استعمال کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق جون میں عباس ملیشیا نے فلسطینی شہریوں پر 273 پرتشدد حملے کیے،80 فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد زندانوں میں ڈالا گیا جب کہ 72 فلسطینیوں کی طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہ جون میں عباس ملیشیا کی جانب سے فلسطینیوں پر تشدد کے استعمال میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے 21 بارشہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے ، 38 بار فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔ جب کہ نو فلسطینیوں کو بغیر کسی اطلاع کے اغواء کرکے حراستی مراکز میں ڈالا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کی چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 39 سابق اسیران اور 52 سابق سیاسی قیدیوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ان میں سے 27 کو جنرل انٹیلی جنس جب کہ 28 کو عباس ملیشیا کے دوسرے اداروں کی جانب سے گرفتار کیا گیا۔
عباس ملیشیا کے ہاتھوں سب سے زیادہ گرفتاریاں رام اللہ سے کی گئی جہاں سے 23 فلطسینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے بعد نابلس سے 16، قلقیلیہ سے14م جنین سے چار، بیت المقدس کے علاقے طوباس سے تین، جب کہ بیت لحم اور طولکرم سے دو دو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار کیے جانے والے شہریوں میں چھ طلباء، تین صحافی، دو انجینیر اور ایک اسکول کا استاد شامل ہیں۔