چهارشنبه 30/آوریل/2025

برطانیہ میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک کامیابی کے ساتھ جاری

ہفتہ 2-جولائی-2016

برطانیہ میں اسرئیلی مصنوعات کےبائیکاٹ کی تحریک BDS کامیابی کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ اس تحریک کے نتیجے میں برطانیہ کی کئی مقامی دیہی کونسلوں اور حکومتی اداروں کو اسرائیل میں سرمایہ کاری کا فیصلہ واپس لینے پرمجبو کرتے ہوئے اپنی کامیابی یقینی بنائی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی بائیکاٹ تحریک کی جانب سے جارہ کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک کی کوششوں سے برطانیہ کی کئی کمپنیوں نے اسرائیل میں سرمایہ کاری کا فیصلہ واپس لیا۔ کئی اداروں نے اسرائیلی مصنوعات کے استعمال کا بائیکاٹ کیا ہے اور کئی برطانیہ کے سرکاری سیکٹر کے کئی اہم اداروں نے صہیونی ریاست کے ساتھ تعاون سے انکار کردیا ہےْ

بیان میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک کے دوران برطانیہ کی تین دیہی کونسلوں لسٹر، سوانزی اور گوینڈ نے نہ صرف اسرائیلی ریاست کا بائیکاٹ کیا ہے بلکہ انہوں نے اسرائیل کے بجائے فلسطینی مصنوعات کی خریداری کا اعلان کیا ہے۔

بیان میں یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ برطانیہ میں جہاں ایک جانب اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک اپنے عروج پر ہے اور کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے وہیں صہیونی لابی بھی اپنے طور اس تحریک کو کمزور کرنے اور اسے ناکامی سے دوچار کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

حال ہی میں برطانیہ کی سپریم کورٹ نے بھی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی توسیع پسندی کی متنازع پالیسی پرعمل درآمد کی بنا پر اسرائیل کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ برطانوی سماجی کارکن اور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنے والی سارہ ایس کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی اسرائیلی بائیکاٹ تحریک کی کامیابی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔

مختصر لنک:

کاپی