ایران کے طول و عرض میں کل رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے موقع پر عالمی ’یوم القدس‘ منایا گیا۔ یوم القدس کی مناسبت سے دارالحکومت تہران سمیت ملک کے 850 دوسرے بڑے شہروں میں بھی جلسے جلوسوں، ریلیوں اور مظاہروں کا اہتمام کیا گیا جن میں لاکھوں افراد نے دفاع القدس کے عزم کے ساتھ شرکت کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق تہران میں یوم القدس جلوس کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے ہوا جس میں تمام اقوام اور طبقات کے لوگ شریک تھے۔ لاکھوں کے اس جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے بیت المقدس کی پنجہ یہود سے آزادی کے لیے مسلم امہ کی صفوں میں اتحاد ویگانگت پر زور دیا۔ یوم القدس جلوس کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل کی بربادی کے حق میں نعرے درج تھے۔ شرکاء نے اسرائیل اور اس کی سرپرست عالمی طاقتوں کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی۔
تہران میں منعقدہ ریلیوں میں صدر حسن روحانی، ان کی کابینہ کے ارکان، مصالحتی کونسل کے چیئرمین آیت اللہ علی اکبر ہاشمی رفسنجانی، پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی، جوڈیشل کونسل کے چیئرمین آیت اللہ علی آملی لاری جانی، خبر گان کونسل کےسربراہ آیت اللہ علی جنتی،پاسداران انقلاب اور پولیس کی قیادت بھی موجود تھی۔
ملک کے طول وعرض میں یوم القدس کی مناسبت سے منعقدہ ریلیوں میں شریک لوگوں کا جوش و جذبہ غیرمعمولی تھا۔ جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے فلسطینیوں پر قابض اسرائیل کے ریاستی اداروں اور فوج کے ہاتھوں ڈھائے جانے والے وحشیانہ مظالم کی شدید مذمت کی اور عالمی برادری بالخصوص مسلم امہ سے فلسطینیوں کے خلاف جاری سازشوں کو بند کرنے اور نہتے فلسطینیوں کا قتل عام روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
تہران میں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا کہ جب تک فلسطینیوں کو آزادی سمیت ان کے تمام حقوق فراہم نہیں کیے جاتے ہیں اس وقت تک خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا خطے میں اپنی علاقائی بالادستی کےقیام کے لیے صہیونی ریاست کی مدد اور معاونت کر رہا ہے۔