اردن کی حکومت نے مسجد اقصیٰ میں اعتکاف بیٹھے فلسطینی روزہ داروں پر اسرائیلی پولیس کے وحشیانہ تشدد اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی اشتعال انگیزی اور قابل نفرت اقدام قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی پولیس کی جانب سے نہتے نمازیوں، روزہ داروں اور مسجد میں اعتکاف بیٹھے فلسطینی شہریوں پر آنسوگیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج اور وحشیانہ تشدد قابل نفرت اقدامات ہیں، جن کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی طرف سے فلسطینی نمازیوں پر آنسوگیس شیلنگ کرنا، ربڑ کی گولیوں کا استعمال اور نمازیوں کے خلاف کریک ڈاؤن اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیلی حکومت دانستہ طورپر حرم قدسی میں حالات کو کشیدگی کی طرف لے جا رہی ہے۔
اردنی حکومت کے ترجمان اور وزیر اطلاعات محمد المومنی نے کہا کہ مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی یلغار بلا جواز اور کشیدگی بڑھانے کی سازش ہیں۔ انہیں فوری بند ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں موجود نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنانا اور فلسطینی اوقاف کے کارکنوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالنا ظالمانہ اقدامات، مذہبی آزادیوں پرحملے اور مقدس مقامات کی کھلے عام بے حرمتی کے مترادف ہیں۔
محمد المومنی کا کہنا تھاکہ مسجد اقصیٰ کا تقدس سرخ لکیر ہے، اسے کسی صورت میں پامال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی وزیرخاجہ ناصر جودہ نے بیت المقدس میں موجودہ کشیدگی اور مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پولیس گردی کے حوالے سے اسرائیلی حکام سے رابطہ کیا ہے۔ ناصر جودہ نے صہیونی حکام پرواضح کیا ہے کہ قبلہ اول پراسرائیلی فورسز کے حملے، نمازیوں ، روزہ داروں اور معتکفین پر تشدد ناقابل برداشت اقدامات ہیں۔ اسرائیل فوری طورپر پولیس گردی کا سلسلہ بند کراتے ہوئے فلسطینیوں کی مذہبی آزادی کو یقینی بنائے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر وہاں اعتکاف بیٹھے فلسطینیوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ متعدد معتکفین کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔