فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کے لرزہ خیز انکشافات کیے ہیں اور بتایا ہے کہ وحشی اسرائیلی تفتیش کار فلسطینی قیدیوں کو سلگتے سگریٹ سے داغنے کے مکروہ حربے استعمال کر رہے ہیں۔ ایک اٹھارہ سالہ فلسطینی اسیر مالک اکرم طقاطقہ کے جسم بالخصوص اس کے نازک اعضاء کو درجنوں بار جلتے سگریٹ سے داغا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اس کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق اکرم طقاطقہ پر ڈھائے جانے والے ظلم کا انکشاف کلب برائے اسیران نامی ایک گروپ نے کیا ہے۔ کلب کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ مالک اکرم طقاطقہ کو دوران حراست درجنوں مرتبہ سلگتے سیگریٹ سے داغا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اس کا جسم زخموں سے چھلنی ہو چکا ہے۔
کلب کی خاتون مندوبہ جاکلین فرارجہ کا کہنا ہے کہ اس نے عتصیون نامی حراستی مرکز میں قید طقاطقہ سے ملاقات کی ہے۔ اس کا جسم سیگریٹ سے داغے جانے کے باعث بری طرح متاثر ہوا ہے۔ قیدی کا کہنا ہے کہ اس کے جسم کے نازک اعضاء کو بھی جلتے سیگریٹ سے داغا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی مندوبہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی درندی تفریح طبع کے طور پر فلسطینی قیدیوں سے شرمناک سلوک کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قیدی کے جسم پر سگریٹ کے داغے جانے درجنوں واضح زخم اور نشانات موجود ہیں۔
خیال رہے کہ اکرم طقاطقہ کو اسرائیلی فوج نے 22 جون کو بیت لحم سے حراست میں لیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظٰیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی زندان میں فلسطینی اسیران کے ساتھ بہیمانہ سلوک عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ قیدیوں کو سگریٹ سے داغے جانے پر فلسطینی عوامی حلقوں سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اسیر طقاطقہ کے اہل خانہ نے اپنے بیٹے کی زندگی کے حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔