اسرائیلی کی فوجی عدالتوں میں ایک بارہ سالہ فلسطینی بچے شادی فراح کے خلاف مقدمہ کی کارروائی جاری ہے۔ شادی فراح دنیا کا واحد قیدی ہے جو اس عمر میں بھی کسی فوجی عدالت کے ہاں مقدمہ کا سامنا کر رہا ہے۔ دنیا میں اس کے سوا اور کہیں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شادی فراح کے مقدمہ کی سماعت بیت المقدس کی ایک عدالت میں سوموار کو ہوئی جس کے بعد کیس کی سماعت 7 ستمبر2016ء تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ شادی فراح بیت المقدس کے کفر عقب قصبے سے تعلق رکھتا ہے اور گذشتہ 6 ماہ سے اسرائیلی جیل میں قید ہے۔ اس پر اسرائیلی فوج نے ایک دوسرے ساتھی احمد الزعتری کے ساتھ مل کر اسرائیلی فوجیوں پر چاقو سے حملے کی منصوبہ بندی کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
اسیر شادی کے والد کا کہنا ہے کہ اس کے بچے کو دوران حراست صہیونی تفتیش کاروں نے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے شادی فراح کو احمد الزعتری کے ہمراہ چاقو حملے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا ہے۔ ان کے اسکول کے بستوں سے چاقو برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے تاہم بچوں کے والدین نے اسرائیلی فوج کے دعوے کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔