اسرائیلی فوج نے اتوار کو علی الصباح مسجد اقصیٰ میں اعتکاف بیٹھے روزہ داروں اور دوسری عبادت گذاروں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں درجنوں نہتے روزہ دار شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض صہیونی فوج کی جانب سے نمازیوں پر یہ اشتعال انگیز حملہ اتوار کو علی الصباح اس وقت کیا جب معتکفین نماز فجر کے بعد تلاوت میں مشغول تھے۔
مسجد اقصیٰ پر چڑھائی سے قبل قابض فوج نے مسجد پر آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں مسجد میں داخل ہونے والے اور اندر موجود سیکڑوں افراد دم گھٹنے سے بھی متاثر ہوئے ہیں۔
مسلح اسرائیلی کے دہشت گردوں نے مسجد میں گھس کر اعتکاف میں بیٹھے روزہ داروں پر بہیمانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں درجنوں نمازی اور روزہ دار لہو لہنا ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کی اس وحشیانہ کارروائی پر فلسطینی عوام میں سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے اور مسجد اقصیٰ سمیت حرم قدسی میں صورت حال کافی کشیدہ بیان کی جاتی ہے۔
ادھر فلسطینی محکمہ اوقاف کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں روزہ داروں پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کو غیرانسانی اور مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت قرار دیا ہے۔
محکمہ اوقاف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم اس وقت ہوا جب فلسطینی نمازیوں نے اسرائیلی فوج کو مسجد اقصیٰ کا مراکشی دروازہ یہودی آباد کاروں کے لیے کھولنے کے خلاف مزاحمت کی۔ اس پر قابض فوج نے فلسطینیوں روزہ داروں کے خلاطاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی فوج نے تیس سال سے کم عمر افراد کے قبلہ اول میں داخلے پرپابندی عاید کردی ہے اور تیس سال سے کم عمر معتکفین کو اعتکاف توڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج کے تشدد سے کئی معتکفین زخمی ہوئے ہیں جب کہ چار کو مسجد سے اٹھا نے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیاہے۔