فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں دو سال قبل فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی شاؤل ارون کے والد نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترکی کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کےمعاہدے میں ان کے بیٹے کی بازیابی کو بھی معاہدے کی شرائط میں شامل کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق مغوی فوجی اہلکار کے والد نے گذشتہ روز وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ ترکی کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے ضمن میں ان کے بیٹے کی رہائی کو بھی معاہدے میں شامل کریں۔
مغوی فوجی کے والد کا کہنا تھا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو حماس کے مزاحمت کاروں نے حراست میں لے رکھا ہے۔ تل ابیب اور انقرہ کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے سلسلے میں ہونے والی مساعی میں ان کے بیٹے کی بازیابی کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
مسٹر ارون نے نیتن یاھو سے کہا کہ وہ شاؤل ارون اور گولڈن ھدار دونوں کی رہائی کو کو ترکی کے ساتھ معاہدے کی شرائط میں شامل کریں۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کشی کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں نے متعدد اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنالیا تھا۔ ان میں شاؤل ارون اور گولڈن ھدار سمیت متعدد کی شناخت کی جا چکی ہے۔