ماہ صیام کےتیسر جمعہ کے موقع پر پورے فلسطین سے بڑی تعداد میں فرزندان توحید نماز جمعہ کی ادائی کے لیے قبلہ اول میں جمع ہوئے۔ ایک اندازے کے مطابق مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کرنے والوں کی تعداداڑھائی سے تین لاکھ لاکھ کےدرمیان تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے روکنے کے حسب معمول جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کی گئی گئی تھیں تاہم فلسطینی شہری تمام ترپابندیوں کے علی الرغم بڑی تعداد میں مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے۔
مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کرنے والوں کی بڑی تعداد مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کے باشندوں پر مشتمل تھی تاہم غزہ کی پٹی اور جنوبی اور شمالی فلسطینی شہروں سے بھی بڑی تعداد میں مسلمان قبلہ اول میں نماز میں شرکت کے لیے پہنچے۔
تیسرے جمعہ کی امامت کے فرائض الشیخ عکرمہ صبری نے انجام دیے۔ اپنے خطبے میں انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی طرف سے قبلہ اول کو لاحق خطرات کا دائرہ تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ انہوں نے فلسطینی شہریوں کی قبلہ اول سے محبت کو سراہا اور کہا کہ اسرائیلی رکاوٹیں توڑ کر مسجد اقصیٰ پہنچنے والوں نے ثابت کیاہے کہ اسرائیل ہمیں قبلہ اول سے دور رکھنے کی سازشوں میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔
اطلاعات کے مطابق فلسطینی شہری جمعہ کے روز صبح ہی سے بیت المقدس پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ نماز جمعہ کے وقت بڑی تعداد میں شہریوں کے مسجد اقصیٰ آمد کی وجہ سے عوام کا جم غفیر دکھائی دے رہا تھا۔ مسجد کے تمام مرکزی حال نمازیوں سے کھچا کھچ بھرگئے تھے جس کے بعد شہریوں نے باہر پارکوں میں نماز جمعہ ادا کی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے قرب جوار کے مقامات پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کر رکھے تھے۔ نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں اسرائیلی فوج ہیلی کاپٹروں اور طیاروں کے ذریعے بھی نمازیوں کی نگرانی کررہی تھی۔