کھجور سے روزہ افطار کرنا سنت نبوی ہے۔ مگر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ نبی مہربان حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے افطاری کے لیے کسی دوسری چیز کے بجائے صرف کھجور ہی کا انتخاب کیوں فرمایا؟۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز وکی پیڈیا میں ڈاکٹر خالد جابر نے اسی سوال کا جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ اکثر لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ افطاری کے لیے اللہ کے رسول گوشت، ثرید، سبزیوں یا کسی بھی دوسری مرغوب چیز کو ترجیح دے سکتے تھے مگر آپ علیہ السلام نے صرف کھجور ہی کو اتنی اہمیت کیوں دی۔ کیا کھجوریں مدینہ منورہ میں بہ کثرت پائی جاتی تھیں اس لیے؟ یا آپ نے مختلف اشیاء میں اجتہاد کے بعد کھجور کا انتخاب فرمایا یا یہ کہ کھجور کاانتخاب وحی الہٰی کے ذریعے ہوا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تمام احتمالات ممکن ہیں۔ البتہ طبی سائنس نے کھجور کے جن حیرت انگیز فوائد کا پتا چلایا ہے عین ممکن ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انہی فواید کی بنیاد پر کھجور کو روزہ افطاری کے لیے پسند فرمایا ہو۔
کھجور چونکہ شوگر کے خواص سے بھرپور ایک بھرپور غذا اور خوراک ہے۔ اس میں پہلے اور دوسرے درجے کی سریع الاثر شوگر موجود ہے۔ کسی بھی روزہ دار کے لیے شوگر اہم ضرورت ہے۔ نمی میں شوگر کی مقدار 37.6 فی صد ہوتی ہے اور یہ 163 کیلوریز جلانے میں مدد دیتی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نمی کیلوریز جلانے والے پھلوں میں سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ کھجور میں اس کی مقدار 73 فی صد ہوتی ہے اور ایک سو گرام کھجور 318 کیلوریز جلانے میں مدد دیتی ہے۔
کیلوریز کے زیادہ استعمال میں کھجور کے قریب صرف زیتون ہے۔ زیتون جسم میں غیرضروری چربی کو پگھلانے میں مدد دیتی ہے جب کہ کھجور میں چربی کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس لیے افطار کے وقت ایسی خوراک ضروری ہے جس میں چربی کی مقدار کم سے کم ہو۔