ماہ صیام کے تیسرے جمعۃ المبارک کو اسرائیلی فوج نے حسب سابق فلسطینی نمازیوں اور روزہ داروں کو مسجد اقصیٰ تک پہنچنے سے روکنے کے لیے مکروہ حربوں کا استعمال کیا۔ جمعہ کو علی الصباح ہی سے غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس کو سیل کرتے ہوئے دونوں علاقوں کو فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے بیت المقدس میں داخلے کے مقامات کا گھیراؤ کیا ار فلسطینیوں کو مسجد اقصٰی میں داخل ہونے سے روکنے کی کوششیں شروع کردیں۔ تاہم فلسطینی رکاوٹیں توڑ کرقبلہ اول پہنچتے رہے۔
جمعرات کے روز اسرائیلی پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ کل جمعہ کو مسجد اقصیٰ، مشرقی بیت المقدس اور پرانے بیت المقدس کے تمام اہم مقامات پر فوج، پولیس اور بارڈر فورس کے اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی جو فلسطینی بسوں کو بیت المقدس میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کرے گی۔
بیت المقدس سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق صہیونی فوجیوں نے مشرقی بیت المقدس کی کئی اہم کالونیوں بالخصوص وادی الجوزن شاہراہ سلطان سلیمان، شاہراہ صلاح الدین، شاہراہ نابلس، اور شاہراہ عمرو ابن العاص پر ہرطرح کی ٹریفک بند کردی جس کے نتیجے میں شہریوں کو قبلہ اول میں داخل ہونے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں داخلے کے لیے زیادہ زیادہ 45 سال کی عمر کی قید رکھی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق مسجد اقصیٰ میں تیسرے جمعہ کی ادائی کے لیے غرب اردن، غزہ کی پٹی اور شمالی اور جنوبی فلسطینی شہروں سے بھی بڑی تعداد میں نمازی قبلہ اول میں پہنچے تاہم انہیں جگہ جگہ اسرائیلی فوج کی جانب سے زدو کوب کیا گیا اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔