اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہےکہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان پانچ سال قبل تعطل کا شکار ہونے والے تعلقات بحالیکے قریب ہیں اور رواں ماہ کےآخر تک یعنی اگلے ایک ہفتے کےدوران انقرہ اور تل ابیبمیں تعلقات بحال ہونے کا سمجھوتہ طے پانے کا امکان ہے۔
اسرائیل کےعبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نےاپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل اورترکی کے مذاکرات کاروں کی باہمی ملاقاتآئندہ ہفتے طے پائی ہے، جس میں امکان ہے کہ دونوں ملک تعلقات کی بحالی کے لیے کسیحتمی سمجھوتے تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
اخباری رپورٹ میں سفارتی ذرائع کے حوالے سےبتایا گیا ہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے دونوںملکوں کی طرف سے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔ دونوں نے جلد از جلد سمجھوتہ کرنے کااعلان کیا ہے۔ ترکی اور روس دونوں دو طرفہ معاہدہ طے کرنے کے لیے اپنے اپنے طورپرلچک دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سنہ2010ء کو اس وقت تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے جب اسرائیلیفوج نے کھلے سمندر میں ترکی کے ایک امدادی جہاز پر حملہ کر کے کم سے کم نو ترکامدادی کارکنوں کو شہید اور 50 کو زخمی کرنےکے بعد عالمی امدادی قافلے میں شامل سیکڑوں رضاکاروں اور اہم شخصیات کو یرغمال بنالیا تھا۔ یہ امدادی جہاز غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کے لیے اشیائے ضروریہ لے کرغزہ جا رہے تھے۔
گذشتہ چند ماہ کے دوران یہ خبریں آئی تھیں کہترکی اور اسرائیل باہمی ناراضی کو ختم کرتے ہوئے سفارتی تعلقات کی بحالی کےلیےمذاکرات کررہے ہیں۔ ترکی کی جانب سے عاید کردہ شرائط میں ایک شرط یہ بھی عاید کیتھی کہ اسرائیل غزہ کی ناکہ بندی ختم کرے جبکہ اسرائیل نے ترکی سے مطالبہ کیا تھاکہ وہ اپنے ہاں قیام پذیر اسلامی تحری مزاحمت ’’حماس‘‘ کی جلا وطن قیادت کو وہاںسے نکالے۔