چهارشنبه 30/آوریل/2025

سمندری حدود کے تعین کے لیے فلسطینی اتھارٹی اور مصرمیں مذاکرات

ہفتہ 18-جون-2016

فلسطینی اتھارٹی اور مصرکی حکومت نے سمندری حدود، آبی وسائل کی تقسیم اور سمندری حدود میں سرمایہ کاری کے امکانات کے حوالے سے دو طرفہ مذاکرات شروع کیے ہیں۔ دونوں ملکوں کےدرمیان یہ اس نوعیت کے پہلے مذاکرات ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطینی اتھارٹی کے امن مندوب ریاض منصور نے ایک بیان میں بتایا کہ فلسطینی انتظامیہ اور مصر کے درمیان آبی وسائل کی تقسیم کے حوالے مذاکرات ابتدائی مراحل میں ہے۔ بات چیت میں دونوں ملکوں کے وزراء خارجہ اور ماہرین حصہ لے رہے ہیں۔

نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ریاض منصور نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اورمصر کے درمیان جاری مذاکرات میں اہم پیش رفت کا امکان ہے تاہم ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ یہ مذاکرات کئی سال تک جاری رہ سکتے ہیں۔

قدس پریس کے مطابق فلسطینی اتھارٹی مصر کے ساتھ سمندری حدود کے تعین کے بعد قبرص حکومت کے ساتھ مذاکرات کرے گی اور اقوام متحدہ کے وضع کردہ قواعد وضوابط کے تحت انسانی حقوق کے مندوبین کی موجودگی میں غزہ کی پٹی اور فلسطین کے دوسرے علاقوں سے ملنے والے سمندر کی حدود کا تعین کیا جائے گا۔

فلسطینی اتھارٹی کے سفیر کا کہنا تھا کہ ہم اب ایک ملک ہیں اور ہم معاہدے اور سمجھوتے کرسکتے ہیں۔ ہماری زمین پر ایک دوسری ریاست کا ناجائز قبضہ ہے ، اس کا یہ مطلب ہرز یہ نہیں کہ ہم اپنی ذمہ داریوں سے عہد برآ نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے اقتصادی وسائل پرہمارا بھی پورا پورا حق ہے۔

خیال رہے کہ فلسطینی اتھارتی عالمی معاہدوں اور بین الاقوامی ایجنسیوں میں اکتوبر 2012ء کو شامل ہوئی تھی جب اقوام متحدہ نے فلسطینی اتھارٹی کو ایک غیر مبصر رکن کا درجہ دے دیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی