جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ جنگ کو دو سال مکمل، تعمیر نو صہیونی ناکہ بندی کی نذر

جمعرات 16-جون-2016

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر جولائی 2014ء کو مسلط کی گئی جنگ کو اب دو سال ہونے کو ہیں۔ ان دو برسوں میں صہیونی جارحیت کے نتیجے میں متاثرہ شہریوں کی بحالی کے لیے کھوکھلے وعدوں کے سوا کچھ نہیں کیا گیا۔ ستم یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے بھی غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کوسیاسی انتقام کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سنہ 2014ء کے موسم گرما میں غزہ پر مسلط کردہ اسرائیلی جنگ کو اب دو سال مکمل ہو گئے ہیں مگر جنگ سے متاثرہ شہری پوچھتے ہیں کہ تعمیر نو کے وعدے کہاں گئے۔

غزہ کی پٹی میں اسی حوالے سے وزارت اطلاعات کے زیراہتمام ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا، جس میں مقررین نے بجا طورپر فلسطینی اتھارٹی سے استفسار کیا ہے کہ وہ بتائے اس نے غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے دو برسوں میں کیا کیا ہے۔

سیمینار سے فلسطینی وزارت اطلاعات کے سیکرٹری ناجی سرحان، اقوام متحدہ فلسطینی پناہ  گزینوں کے امدادی ادارے’اونروا‘ کے ترجمان عدنان ابو حسنہ اور اقتصادی امور کے تجزیہ نگار نہاد نشوان نے اظہار خیال کیا۔

فلسطینی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کا عمل انتہائی سست رفتاری سے جاری ہے۔ اس کے کئی اسباب ہیں۔ امداد دینے والے ممالک نے وعدے پورے نہیں کیے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کو سیمنٹ اور تعمیراتی سامان کی ترسیل اکثر روکی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے عاید پابندیاں غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کے عمل میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔

فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں ایک لاکھ 75 ہزار مکانات کو جزوی طورپر نقصان پہنچا جن میں سے 11 ہزار عمارتیں کلی طور پر منہدم کر دی گئی تھیں۔ 17ہزار گھروں  میں رہنے والے شہری بمباری سے متاثرہونے کے بعد گھروں کو خالی کرا لیے گئے تھے۔

سرحان نے بتایا کہ فوری طور پرغزہ کی پٹی میں جنگ سے متاثرہ شہریوں کو شیلٹر فراہم کرنے کے لیے 150 ملین ڈالر کی رقم درکار ہے جب کہ اب تک صرف 60 ملین ڈالر فراہم کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مرمتی کاموں کے لیے 340 ملین ڈالر کی رقم کی ضرورت ہے اور اس مد میں اب تک صرف 156 ملین ڈالر موصول ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ حکومت 6000 نئے گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر کام کر رہی ہے جن میں سے اب تک صرف 2600 گھر بنائے جا سکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں غزہ کی تعمیر نو کے لیے فوری طورپر 220 ٹن سیمٹ فوری درکار ہے۔ غزہ میں یومیہ 3000 ٹن سیمنٹ کی  سپلائی کی ضرورت ہے۔

رکاوٹیں
اونروا کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں 1 لاکھ 40 ہزار مکانات متاثر ہوئے تھے جن میں سے 70 ہزار مکانات کے مالکان کو مرمت کے لیے معاوضے ادا کیے گئے ہیں جب کہ 54 ہزار مکانات کی تعمیر کے لیے کسی قسم کی مدد فراہم نہیں کی جا سکی ہے۔

ابو حسنہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نومیں درپیش مشکلات میں عالمی برادری کی جانب سے فنڈز کا نہ ملنا ہے۔ اونروا  عالمی برادری کے وعدوں کا صرف 30 فی صد امداد وصول کرپائی ہے جس سے سیمنٹ اور دیگر تعمیراتی سامان خرید کر غزہ پہنچایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈونر ممالک نئی اقساط دینے سے گریزاں ہیں، جس کے نتیجے میں غزہ میں تعمیرنو کے عمل میں تاخیر پیدا ہوئی۔

ابوحسنہ کا کہنا تھا کہ حال ہی میں اسلامی ترقیاتی بنک کی جانب سے غزہ کی پٹی میں 260 گھروں کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کا منفی کردار
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی تجزیہ نگار نھاد نشوان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کے عمل میں تاخیر میں فلسطینی اتھارٹی بھی قصور وار ہے۔ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی پٹی کو تعمیر نو کے لیے سیمنٹ کی درکار سپلائی یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ جس رفتار سے غزہ کی تعمیر نو جاری ہے اس حساب سے تعمیر نو کا عمل 20 سال میں بھی مکمل نہیں ہو سکتا۔

نھاد نشوان نے استفسار کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کہاں ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے بجٹ کیوں مختص نہیں کیا جاتا اور جو بجٹ مختص کیا گیا ہے اس کا معمولی سا حصہ بھی غزہ کو نہیں دیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی