یورپی یونین نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں روزہ استعمال کے پانی کومضرصحت قرار دیتےہوئے اس کےانسانی صحت پرگہرے اور منفی اثرات پر سخت انتباہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یورپی یونین کے ہائی کمیشن برائے سیاسی امور یوھانس ھان نے اپنے دورہ غزہ کے موقع پر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ محققین اور ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں زیراستعمال 95 فی صد پانی مضر صحت ہے جو شہریوں کے لیے کئی جان لیوا امراض کا موجب بن سکتا ہے۔
یورپی یونین کے مندوب نے کہا کہ یورپی ملکوں کی طرف سے غزہ کی پٹی میں شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے کئی ملین ڈالر کے منصوبے سے فلٹر پلانٹس لگانے کا کام جاری ہے۔ اس سلسلے میں ایک پلانٹ کا افتتاح وسطی غزہ میں دیر البلح کے مقام پر کیا گیا جس سے جنوبی اور وسطی غزہ کے 70 ہزار شہریوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جاسکے گا۔ اس پلانٹ سے سمندر کے کھارے پانی کو میٹھے پانی میں تبدیل کیا جائے گا۔
مسٹر یوھانس ھان نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کے استعمال میں 95 فی صد پانی مضر صحت اور انسان کی جسمانی ضروریات پوری کرنے کے بجائے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی امدادی اداروں سے اپیل کی کہ وہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کے لیے امداد فراہم کریں اور غزہ میں پانی صاف کرنے کے کارخانے قائم کریں۔
یورپی یونین کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں 18 لاکھ لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ اس سلسلے میں یورپی یونین بھرپور مدد کررہی ہے۔ پانی صاف کرنے کا ایک کارخانہ قائم کیا گیا ہے۔ آئندہ مہینوں میں اس منصوبے کو مزید توسیع دی جائے گی۔
وسطی غزہ میں سمندری پانی صاف کرنے کے کارخانے کا افتتاح کرتے ہوئے مسٹر ہان کا کہنا تھا کہ ہم نے پانی صاف کرنے کے سلسلہ وار پلانٹس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں پہلا پلانٹ وسطی غزہ میں دیر البلح پناہ گزین کیمپ میں لگایا گیا ہے۔ اس پلانٹ سے صاف ہونے والا پانی وسطی اور جنوبی غزہ کی پٹی کی عوامی ضروریات پوری کرے گا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یورپی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے تعاون سے لگائے گئے پلانٹ سے یومیہ چھ ہزار مکعب لیٹر پانی شہریوں کو ملے گا۔ منصوبے پر 10 ملین یورو لاگت آئے گی اور اس سے ابتدائی طورپر 75 ہزار فلسطینی مستفید ہوں گے۔