اسرائیل کی جزیرہ نما النقب کی صحرائی جیل ’’نفحہ‘‘ میں اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ سے وابستہ اسیران نے جیل انتظامیہ سے کامیاب مذاکرات کے بعد بھوک ہڑتال کا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے شعبہ اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت کے واسبتگان اسیران نے اسرائیل کی ’نفحہ‘ جیل میں اسرائیلی مظالم اور اشتعال انگیزی کے خلاف بہ طور احتجاج آج منگل سے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا مگر جیل انتظامیہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بعد اسیران نے بھوک ہڑتال کا فیصلہ فی الوقت معطل کردیا ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ اسرائیلی انتظامیہ نے حماس کے اسیران کے مطالبات تسلیم کرلیے ہیں اور یقین دلایا ہے کہ وہ احترام رمضان میں مسلمان اسیران کے مذہبی امور میں مداخلت نہیں کریں گے اور فلسطینی قیدیوں کے بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
قبل ازیں حماس کے سابق اسیر رہ نما ضرار الحروب نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا تھا کہ نفحہ جیل میں قید حماس کے اسیران نے اسرائیلی انتظامیہ کی روزہ داروں کے معاملات میں بے جا مداخلت کے بعد بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
اسیران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انہیں ماہ صیام میں بروقت سحری اور افطاری کی سہولت میسر نہ ہونے،نمازوں اور تلاوت کلام پاک اور دیگر دینی فرائض کی انجام دہی میں اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے مداخلت کا سامنا ہے جس پر انہوں نے ماہ صیام میں بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔