اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے زیرحراست فلسطینی دوشیزہ کو یہودی فوجیوں پر چاقو سے وار کرنے کے الزام میں پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق 33 سالہ یاسمین تیسیر عبدالرحمان شعبان کا تعلق مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین کے الجلمہ قصبے سے ہے۔ تیسیر شعبان چار بچوں کی ماں ہیں۔ دوران حراست اسرائیلی تفتیش کاروں نے اس پر ہولناک تشدد کیا ہے، جس کے نتیجے میں اس کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
ہمارے نامہ نگار کے مطابق تیسیر شعبان کے اہل خانہ نے اسرائیلی فوجی عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزا کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی بے قصور ہے۔ اسے عدالت میں پیش کیے بغیر اور وکیل کی خدمات لیے بغیر سزا سنائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ تیسیر شعبان کو اسرائیلی فوجیوں نے 3 نومبر 2104ء کو اس کےگھر سے اغواء کر کے جیل پہنچا دیا تھا۔ دوران حراست اس پر یہودی فوجیوں پر چاقو سے حملے کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا مگر اس دوران اسے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا حق نہیں دیا گیا۔