جمعه 15/نوامبر/2024

القدس کے لیے صہیونی توسیعی پروجیکٹ 2020 فلسطینی وجود کے لیے سنگین خطرہ

پیر 13-جون-2016

فلسطین کے ایک سرکردہ تجزیہ نگار نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل نے سنہ 2020ء کے لیے مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے کا جو پرگرام ترتیب دیا ہے وہ مقدس شہر میں فلسطینی وجود کے لیے سنگین خطرے کا موجب بن سکتا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کے امور پر نظر رکھنے والے تجزیہ نگار خلیل تفکجی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے بیت المقدس کے لیے نام نہاد تعمیر و ترقی کی آڑ میں سنہ 2020ء تک جو پلان تیار کیا ہے وہ اپنے نتائج کے اعتبار سے انتہائی خطرناک ہے کیونکہ اس پروگرام پرعمل درآمد سے شہر میں فلسطینی آبادی کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

تفکجی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت تیزی کے ساتھ بیت المقدس کو یہویانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ بیت القدس کی مقامی اسرائیلی حکومت[بلدیہ] بھی القدس میں یہودی توسیع پسندی میں سرگرم عمل ہے۔ اسرائیل ایک منظم سازش کے تحت بیت المقدس کو یہودی ریاست کا دارالحکومت بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ اس مقصد کے لیے ابتدائی طور پر شمالی بیت المقدس میں ہوائی اڈے کے قیام کا منصوبہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس کی جگہ سرکاری دفاتر اور وزارتوں کے ہیڈ کواٹر القدس منتقل کرنے کی سازش تیار کی گئی ہے۔

خلیل تفکجی نے بتایا کہ اسرائیلی حکومت اور مقامی بلدیہ نے سنہ 2020ء تک بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کے لیے کم سے کم 58 ہزار نئے رہائشی فلیٹس تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ اس منصوبے پر بہ تدریج اعلانیہ اور غیراعلانیہ کام جاری ہے۔

فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ حال ہی میں قلندیا اور اس کے قرب وجوار میں 15 ہزار نئے مکانات کی تعمیر کی جو اسکیم منظوری کی گئی ہے وہ بھی صہیونی ریاست کے القدس میں 2020 پروجیکٹ کا حصہ ہے۔

مختصر لنک:

کاپی