فلسطین میں عیسائی برادری کے سرکردہ مذہبی رہ نما اور رومن آرتھوڈوکس کے بشپ عطاء اللہ حنا نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ معاشی پابندیوں کو جنگی جرم کی ایک بدترین شکل قرار دیتے ہوئے اہالیان غزہ پرعاید پابندیاں فوری اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عیسائی پادری نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے سرکردہ شخصیات کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد نے گذشتہ روز بیت المقدس میں عطاء اللہ حنا سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بشپ عطاء اللہ حنا کا کہنا تھا کہ اہل غزہ سب سے زیادہ ہمدردی،یکجہتی اور غم گساری کے مستحق ہیں کیونکہ وہ اسرائیلی ریاست کے بدترین ظلم کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہالیان غزہ کی مشکلات ہم سب کی مشکلات ہیں اور غزہ کے عوام کی دکھ ہمارے دکھ ہیں۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ پابندیاں قابل مذمت اور سنگین صہیونی ریاست جرم ہیں۔
اس موقع پر فلسطینی وفد نے عیسائی مذہبی پیشوا کو غزہ کی پٹی کی موجودہ صورت حال، اسرائیلی پابندیوں کے باعث معاشی مسائل اور جنگ سے تباہی کے بعد تعمیر نو میں رکاوٹوں کے حوالے سے تفصیل سے بریفنگ دی۔
خیال رہے کہ فلسطین کا علاقہ غزہ کی پٹی گذشتہ 10 سال سے اسرائیل کی مسلط کردہ وحشیانہ اور ظالمانہ اقتصادی پابندیوں کا شکار ہے۔