پنج شنبه 01/می/2025

اسرائیلی پولیس: 49 سال میں پہلی بار قبلہ اول کے اندر اشتعال انگیز گشت

پیر 13-جون-2016

فلسطینی محکمہ مذہبی امور اوقاف نے بتایا ہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے سے اندر داخل ہوئی۔ اس موقع پر پولیس کے زیراستعمال ایک چھوٹی گشتی کار بھی مسجد کے اندر داخل کی گئی اور پولیس اہلکار دیر تک وہاں اشتعال انگیز گشت کرتے رہے ہیں۔ سنہ 1967ء کی جنگ میں مسجد اقصیٰ پر قبضے کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصٰی کے اندر گاڑی داخل کر کے وہاں اشتعال انگیز گشت شروع کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف کی جانب سے قبلہ اول کے اندر صہیونی پولیس اہلکاروں کے گاڑی پر گشت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال پھیلانے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی بدترین کارروائی قرار دیا ہے۔ محکمہ اوقاف نے فلسطینی اتھارٹی، اردن کی حکومت ، عرب ممالک اور مسلم ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلیوں کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ کی آئے روز ہونے والی بے حرمتی کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کریں۔

محکمہ اوقاف کا کہنا ہے کہ مراکشی دروازے کے راستے اسرائیلی پولیس کی گاڑی کا مسجد میں اندر تک آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ صہیونی ریاست اور اس کے نام نہاد سیکیورٹی ادارے مسلمانوں کے مقدس مقام کی کھلے عام بے حرمتی کرتے ہوئے فلسطینیوں اور پورے عالم اسلام کو مشتعل کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔

بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں کے بعد اسرائیلی پولیس کی اشتعال انگیز کارروائی کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے اور اس کی تمام ترذمہ داری اسرائیل پرعاید ہو گی۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی پولیس ایک الیکٹرک کار کے ہمراہ مسجد اقصٰی کے مراکشی دروازے سے اندر داخل ہوئے اور دیر تک گاڑی پر سوار ہو کرمسجد کے اندر گشت کرتے رہے۔

فلسطینی محکمہ اوقاف کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج اور پولیس کی جانب سے قبلہ اول کی تعمیرو مرمت کے کام میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ نماز کے لیے آنے والے شہریوں کو زدو کوب کیا جاتا ہے۔ ماہ صیام میں روزہ داروں کو قبلہ اول میں داخلے سے روک کر مذہبی امور میں کھلے عام مداخلت کی جاتی ہے۔ اسرائیلی پولیس کے یہ تمام اقدامات اشتعال انگیز اور نفرت پھیلانے کا موجب بن رہے ہیں اور ان کی ذمہ داری اسرائیلی حکومت پرعاید ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے مشرقی بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پر سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب ۔ اسرائیل جنگ میں عربوں کی شکست فاش کے بعد قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد مسجد کا مراکشی درازہ فلسطینی مسلمانوں کے داخلے کے لیے مستقل طور پر بند ہے  جہاں صرف یہودیوں کو آمد ورفت کی اجازت دی جاتی ہے۔

گذشتہ روز بھی 140 اسرائیلی مسجد اقصیٰ میں تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کے لیے داخل ہوئے۔ اس موقع پر پولیس اور فوج کی جانب سے یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی