ماہ صیام میں کھانے پینے میں افراط وتفریط کے نتیجے میں انسانی صحت بری طرح متاثر ہوتے اور بعض اوقات بسیار خوری کے نتیجے میں انسان کو اسپتال ہونا پڑتا ہے۔ افطاری کے بعد پیٹ کی تکالیف ایک عمومی شکایت ہے۔ کاربو ہائیڈریٹ کی وافر مقدار سے بھرپور غذائیں پیٹ کو کھولنے کا سبب بنتی ہیں اور اس کے نتیجے میں انسان معدے میں شدید تکلیف محسوس کرتا ہے۔
ماہرین ایسے حالات میں روزہ داروں کو مفید طبی مشورے بھی دیتے ہیں۔ القدس ڈاٹ کام کے مطابق درج ذیل ہدایات تمام روزہ داروں کے لیے افطاری اور اس کے بعد کے لوازمات کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہیں۔
سحری کے کھانے میں لاپرواہی نہ برتیں کیونکہ پورا دن معدے کو خالی رہنا ہوتا ہے۔ اس لیے زیادہ نہ سہی کچھ نا کچھ ضرور کھانا چاہیے۔ موسم گرما میں تواس لیے بھی سحری ضروری ہو جاتی ہے کیونکہ دن بھر گرمی میں معدہ بھی خشک ہو جاتا ہے۔
افطاری سے لے کر رات سونے تک جتنا زیادہ سے زیادہ پانی پیا جاس کے پیتے رہنا چاہیے۔
افطاری اور سحری میں زیادہ نمکین اشیاء کے استعمال سےگریز کیا جائے۔
افطاری میں چائے، کافی ، گیس پیدا کرنے والے مشروبات اور کیفین کی زیادہ مقدار والی اشیاء کم استعمال کی جائیں۔
سالن وغیرہ کی تیاری میں زیادہ چکنائی والی اشیاء استعمال نہ کریں۔ بہتر ہے کہ زیتون کا تیل کم مقدار میں استعمال کریں اور دیگر چنائی والی اشیاء ترک کردیں۔
کاربوبائیڈریٹ پیدا کرنے والی خوراک سے اجتناب کریں بالخصوص سفید روٹی، ابلے ہوئے سفید چاول، مٹھائیوں اور پیسٹری سے گریزکریں کیونکہ یہ خون میں شوگر کی مقدار بڑھانے اور وزن میں بے تہاشا اضافے کا موجب بنتی ہیں۔
سحری کے کھانے میں نصف گلاس جوس اور کچھ فروٹ لازمی استعمال کریں۔ لوبیا اور اس اقسام کی دالوں سے بھی گریز بہتر ہے۔
سحری میں ثقیل غذا سے بچیں، تین کھجور، مالٹے یا کسی دوسرے فروٹ کا آدھا گلاس جوس، سبزیوں کے شوربے کا ایک گلاس کافی ہے جو جسم میں گلوکوز کی قدرتی مقدار کو برابر رکھنے میں معاون ہوگا۔