ماہ صیام اور کھجوروں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ کوئی دسترخوان ایسا نہیں ہوتا جو افطار کے اوقات میں کھجور سے خالی ہو۔ مگر شوگرکے مریض کے حوالے سے ماہرین کھجوروں کی ایک خاص مقدار مقرر کرتے ہیں کیونکہ ضرورت سے زیادہ کھجوریں کھانے سے شوگر کا مرض بڑھ سکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عموما ماہ صیام کے آتے ہی لوگ یہ سوال بھی کرتے ہیں کہ روزے کا بلند فشار خون یا شوگر پر کیا اثر پڑتا ہے۔ الجزیرہ ڈسپنری کو اس طرح کے ایک لاکھ 8 ہزارسوالات اور مشاہدات موصول ہوئے ہیں۔
قطر کے ایک نجی اسپتال سے وابستہ اندرونی امراض کے ماہر ڈاکٹر محمد الریشی کا کہنا ہے کہ وہ شوگر کے مریض کو افطاری کے وقت زیادہ سے زیادہ تین کھجوریں کھانے کی تجویز دیں گے۔ اس سے زیادہ کھجوریں اس لیے نقصان دہ ہوسکتی ہیں کیونکہ ایک کھجورمیں شوگر اور کلوریز کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔
ڈاکٹر الریشی نے بتایا کہ ان سے آن لائن ہزاروں افراد نے یہ سوال پوچھا اور ان سوالوں پر 3500 سے زاید لوگوں نے تبصرہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ شوگر دو قسم کی ہوتی ہے۔ پہلی قسم کی شوگر میں لبلبہ انسولین کی زیادہ مقدار پید اکرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا جب کہ دوسری قسم کی شوگر میں انسولین کے خلیات مزاحمت کی طاقت رکھتے ہیں۔
پہلی قسم کے شوگر کے مریضوں کے لیے صائب مشورہ یہ ہے کہ وہ روزہ نہ رکھیں کیونکہ انہیں وقفے وقفے سے انسولین کی دوائی اور خوراک لینا پڑے گی۔ دوسری قسم کے شوگر کے مریض اپنی طبی حالت کو مد نظر رکھیں۔ ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور روزہ رکھنے سے قبل خون میں شوگر کی مقدار چیک کرائیں۔
شوگر کی ڈیسیلٹر پر مقدار 75 ملی گرام کم سطح پر آجائے تو اس سے حرتک قلب متاثر ہونے کے ساتھ گویائی متاثر ہوسکتی ہے اور ہوش وہواس بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
شوگر کے مریض ہمہ وقت خطرے میں رہتے ہیں۔ اس لیے انہیں افطار کے وقت تک انتظار کرنے کے بجائے ضرورت پڑنے پر روزہ توڑ دینا چاہیے۔