دنیا بھرمیں سب سے زیادہ اور تیزی کے ساتھ پھیلنے والے مذاہب میں اسلام سب سے آگے ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گذرتا کہ دنیا میں کہیں نہ کہیں کسی بندہ خدا کے دل میں اسلام کی حقانیت اترتی اور وہ دائرہ اسلام میں داخل ہو رہا ہے۔
رواں ماہ صیام جدی پشتی مسلمانوں کے لیے نیا نہیں مگر جنہوں نے نیا نیا اسلام قبول کیا ہو ان کے لیے ماہ صیام عام مسلمانوں سے ذرا مختلف ہو سکتا ہے۔
ایسے ہی کئی دوسرے نو مسلموں میں 29 سالہ کورین نژاد یوھان کیم بھی ہیں جنہوں نے کوئی ایک ماہ پیشتر اسلام قبول کیا۔ مشرف با اسلام ہونے کے ایک ماہ کے بعد کیم کو ماہ صیام کے روزے رکھنے کا موقع ملا ہے۔
کیم کی پیدائش برطانیہ کی ہے اور وہ اس وقت برطانیہ ہی میں مقیم ہیں۔ انہوں نے ایک عیسائی مذہبی گھرانے میں آنکھ کھولی مگر آبائی مذہب کے ساتھ ان کا دل لگتا نہیں تھا۔ چنانچہ وہ حق اور ہدایت کی تلاش میں رہے اور آخر کار انہیں اپنی منزل اسلام میں دکھائی دی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یوھام کیم کا کہنا ہے کہ اسلام کی طرف میرے سفر کا آغاز مسجد سے گونجنے والی اللہ اکبر[اذان] کی آواز سے شروع ہوا۔ میں نے اذان کی آواز سنی تو اسلام کا مطالعہ شروع کر دیا۔ مجھے اسلام کی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہوئے دل کو طمانیت اور سکون ملتا۔ مجھے مسلمانوں کےطریقہ نماز میں بھی اطمینا اور دلی سکون حاصل ہو رہا تھا۔
کیم نے بتایا کہ جب اسلام کے بارے میں میری دلچسپی میں اضافہ ہوا تو میں نے اسلام کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جان کاری حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ ویڈیو شیرنگ ویب سائیٹ یوٹیوب پر اسلامی تعلیمات سے متعلق ویڈیو دیکھیں۔ ایک ماہ قبل جب میں قبول اسلام کا اعلان کیا تو مجھے ایسے لگا کہ میں نے زندگی کا ایک نیا سفر شروع کیا ہے۔
اللہ نے میرے دل میں اسلام کے لیے محبت پیدا کی اور اسلام کو میرے لیے آسان بنا دیا۔ نو مسلم کورین شہری کا کہنا ہے کہ قرآن کی اس آیت "فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا”[ بے شک ہرمشکل کے بعد آسانی ہے] نے بہت متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں جب بھی نماز ادا کرتا ہوں تواللہ رب العزت کے شکر کے اس احساس کے ساتھ اس نے مجھے ہدایت کا راستہ دکھایا۔ یوھام کیم کا کہنا ہے کہ میں باقاعدہ کے ساتھ لندن کی ایک مسجد میں پانچوں نمازیں اور تراویح کی 20 رکعت ادا کرتا ہوں۔ نماز میں مجھے جتنی راحت اور سکون ملتا ہے کسی اور چیز میں نہیں ہے۔