اسرائیلی فوج جہاں ایک طرف نہتے فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد ان کے جسد خاکی کو کئی کئی ماہ تک اپنے قبضے میں رکھنے کی ظالمانہ پالیسی پرعمل پیرا ہے وہیں اب نیا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے جس کے تحت شہداء کو ان کے آبائی شہروں اور قصبات کے بجائے دوسرے شہروں میں دفن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے اپنی ویب سائیٹ پرپوسٹ ایک خبر میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ قبضے میں لیے گئے فلسطینی شہداء کے جسد خاکی اسی صورت میں ان کے ورثاء کے حوالے کیے جائیں گے اگر وہ انہیں اپنے آبائی علاقوں کے بجائے دوسرے شہروں میں دفن کرنے کے لیے تیار ہوں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چند ہفتے قبل اسرائیلی فوج نے شہید علاء ابو جمال کا جسد خاکی بیت المقدس میں شہید کے ورثاء کے حوالے کیا اوریہ شرط رکھی تھی کہ شہید کی نماز جنازہ میں 200 سے زاید افراد کو شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کے باوجود شہید کے ورثاء نے جمال کی تدفین پرعوام کا جم غفیر جمع کرلیا تھا۔ اس واقعے کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سےیہ طے کیا گیا ہے کہ کسی بھی فلسطینی شہید کا جسد خاکی اس کے ورثاء کے حوالے اسی صورت میں کیا جائے گا بشرطیکہ وہ اس کی تدفین آبائی علاقے کے بجائے کسی دوسرے علاقے میں کریں گے۔
اسرائیلی فوج کے تازہ فیصلے کی منظوری اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان کی جانب سے بھی دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہداء کے ورثاء کو یہ حق دیا جائے گا وہ اپنی مرضی سے کسی دوسرے شہر کے قبرستان اور جگہ کا انتخاب کریں جہاں وہ اپنے شہید عزیز کو سپرد خاک کرسکیں۔ انہیں شہید کو اپنے آبائی شہر میں سپرد خاک کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔