سماجی رابطے کی ویب سائیٹ’فیس بک‘ اور ’ٹوئٹر‘ کی اسرائیل نوازی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ایک طرف یہ ادارے آزادی اظہار کے دعوے کرتے دکھائی دیتے ہیں مگرعملاً وہ سوشل میڈیا پر ایسا مواد دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے جس میں اسرائیلی مظالم اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی غلامی کا شکار ’فیس بک‘ اور ’ ٹوئٹر‘ کی انتظامیہ نے ان ہزاروں صفحات کو حذف ’’Delete‘‘ کرنے کی مہم شروع کی، جن میں صہیونی ریاست کے مظالم اور فلسطینیوں کے حقوق کی بات کی گئی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ کےمطابق دونوں سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائیٹس کی انتظامیہ کے بہ قول ویب سائیٹس سے جس مواد کو تلف کرنے مہم شروع کی گئی ہے اس میں اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ چونکہ کسی گروپ، فرقے، ملک یا قوم کے خلاف اشتعال انگیزی پھیلانے کی اجازت دینا ان کی پالیسی میں شامل نہیں ہے اس لیے وہ ایسا مواد جس میں اسرائیل کے خلاف اکسایا گیا کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر نے اب تک ایسے سیکڑوں صحفات کو حذف کر دیا ہے جن پر اسرائیل مخالف بیانات اور مواد پوسٹ کیا گیا تھا۔
عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیلی وزیرقانون ایلیٹ شاکید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے فیس بک اور ٹوئٹرکی انتظامیہ کو اشتعال انگیز مواد کی نشاندہی کی تھی اور ہماری نشاندہی کے مطابق ایسا 70 فی صد مواد تلف کیا جا چکا ہے۔
اسرائیلی وزیرقانون نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد کے انسداد کے حوالے سے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب اشتعال انگیز مواد کی تلفی کے لیے فیس بک، ٹوئٹر اور گوگل کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔