فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ اقوام متحدہ کی ’ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی‘[اونروا] نے اپنے ایک بیان میں خبردارکیا ہے کہ شام میں مقیم فلسطینی مہاجرین کو منظم پالیسی اور حکمت عملی کے تحت انتقامی کارروائیوں اور قتل عام کا سامنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’اونروا‘ کے القدس میں قائم دفترسے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی پناہ گزین جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ دمشق اور حلب شہروں میں فلسطینی پناہ گزین کیمپوں پرمنظم پالیسی کے تحت حملے کیے جاتے اور فلسطینیوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کا کہنا ہے کہ دمشق کے جنوب میں واقع فلسطینی پناہ گزین کیمپ ’خان الشیخ‘ میں مقیم فلسطینی بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کیمپ میں موجود فلسطینیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور کیمپ کی سلامتی بھی خطرے سے دوچار ہے، کیونکہ گذشتہ چند برسوں سے اس کیمپ پر کئی بار فضائی اور زمینی حملے کیے جا چکے ہیں۔
اونروا کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا ہے چار جون کو مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے تین بجے حلب میں ایک فلسطینی پناہ گزین کیمپ پر راکٹ حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 14 سالہ براء محمود حسین الجمعہ جاں بحق ہوگیا۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد جنگی طیاروں نے حلب میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں دسیوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے۔
اس کے اگلے روز صبح ساڑھے دس بجے حلب میں الراموسہ کے مقام پر گھات لگا کر نامعلوم افراد نے حملہ کر کے ایک 41 سالہ فلسطینی پناہ گزین خاتون خیریہ زھیر صیام کو قتل کر دیا۔
ادھر دمشق کے قریب خان الشیخ پناہ گزین کیمپ میں شامی فوج اور اس کے مخالفین کےدرمیان جاری لڑائی کے دوران بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں کیمپ کے درجنوں مکانات ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔