اسرائیلی دہشت گردی کے نتیجے میں فلسطین کا کوئی طبقہ ایسا نہیں جو براہ راست متاثر نہ ہو رہا ہو۔ ایسے لگتا ہے کہ صہیونی فوج ایک منظم حکمت عملی کے تحت فلسطینی شہریوں حتیٰ کہ چھوٹی جماعتوں کے طلباء طالبات کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ سات ماہ کے دوران فلسطین میں جاری ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 15 فلسطینی طلباء شہید اور درجنوں زخمی ہوئے جب کہ ایک سو کے قریب بچوں کو حراست میں لیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کی انتقامی کارروائیوں کے نتیجے میں غرب اردن کے 105 طلباء میٹرک کے امتحانات میں حصہ نہ لے سکے۔
فلسطینی وزارت تعلیم کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے چند ماہ کے دوران اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں کم سے کم 15 فلسطینی بچے شہید ہوئے جب کہ 90 کو حراست میں لے کران کا تعلیمی سال ضائع کر دیا گیا۔
فلسطینی وزیر تعلیم صبری صیدم کا کہنا ہے کہ کم عمر بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم رکھنے کے لیے انتقامی کارروائیوں کا استعمال کرنا عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی بچوں کی تعلیم کے حقوق کی سنگین پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔
وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ پچھلے چند ماہ کے دوران اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں میٹرک اور اس سے چھوٹی جماعتوں میں زیرتعلیم 15 بچے شہید ہوئے۔ ان کی شناخت
أحمد يونس أحمد كوازبة، يوسف وليد مصطفى طرايرة، عدنان عايد المشني، محمود محمد عيسى شلالدة، محمد نبيل حلبية، سوسن علي داود منصور، كلزار محمد عبد الحليم العويوي، دانية جهاد حسين ارشيد، محمد هاشم علي زغلوان، لبيب خلدون أنور عازم، مصطفى عادل الخطيب، نور الدين محمد عبد القادر سباعنة، أحمد عوض أبو الرب، أحمد محمد سعيد كميل اور وأشرقت طه قطناني کے ناموں سے کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ پچھلے سال اکتوبر کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ کے دوران اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 218 فلسطینی شہری شہید کیے جا چکے ہیں۔