اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ اور اسلامی جہاد نے فرانس کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے پیش کردہ فارمولہ ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ دونوں جماعتوں نے فلسطینی قوتوں پر زور دیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے ناجائز تسلط اور مظالم کے خلاف متفقہ حکمت عملی اپنانے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لبنان کے صدر مقام بیروت سے جاری ایک متفقہ بیان میں حماس اور اسلامی جہاد نے واضح کیا کہ فرانس کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے جو فارمولہ پیش کیا گیا ہے اس میں فلسطینیوں کے حقوق کی نفی کی گئی ہے۔ حماس اور اسلامی جہاد اس فارمولے کو مسترد کرتی ہیں۔
بیان میں اندرون فلسطین اور بیرون ملک موجود فلسطینی قوتوں پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرتےہوئے قوم کےدیرینہ حقوق اور مطالبات کے لیے یکساں موقف اختیار کریں اور عالمی برادری کے سامنے مسئلہ فلسطین کو اس کی اصل شکل میں اٹھائیں۔
قبل ازیں حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے بیروت میں اسلامی جہاد کے رہ نما ڈاکٹر رمضان عبداللہ شلح سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں جماعتوں کے سرکردہ رہ نما بھی موجود تھے۔
ملاقات میں فلسین کی موجودہ صورت حال، اسرائیل کے خلاف جاری فلسطینی تحریک انتفاضہ، غزہ کی ناکہ بندی اور اس کے اٹھائے جانے کے حوالے سے عالمی سطح پر جاری مساعی سمیت دیگر امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فرانس کی میزبانی میں پیرس میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے عالمی امن کانفرنس منعقد ہوئی تھی جس میں 30 ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔ اس موقع پر فرانس میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل پر تعطل کا شکار مذاکرات بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیاتھا۔