امریکا میں حال ہی میں کی جانے والی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اخروٹ کی گری دنیا میں چوتھے نمبر پر پھیلنے والے چوتھے بدترین ورم یعنی بڑی آنت کے سرطان کی روک تھام میں غیرمعمولی طور پر معاون ثابت ہوتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکا کی کونیٹکٹ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اخروٹ کا بہ کثرت استعمال معدے میں موجود ان خلیات[ بیکٹیریاز] کو تبدیل کرنے میں مدد دیتا ہے جو[خلیے] ممکنہ طورپر بڑی آنت میں کینسر کا ورم پیدا کرنے کا موجب بن سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے بڑی آنت کے کینسرمیں ابتدائی مراحل میں مریضوں کو اخروٹ باقاعدہ سے کھلایا تو اس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اخروٹ کی گری میں ایسے ’ناسیرشدہ‘ ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو بڑی آنت کے کینسر کی روک تھام میں مدد دینے کے ساتھ ساتھ جسم میں قوت مدافعت بھی بڑھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ گری میں موجود طبی خواص فیٹی ایسڈ کے لیے مفید ’’اومیگا3‘‘ اور ویٹا من E سمیت کئی دوسرے مرکبات سے بھرپور ہوتے ہیں جو کینسر کا ورم پیدا ہونے سے روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
ماہرین نے سب سے پہلے اخروٹ کی گری کا طبی استعمال چوہوں پر کیا۔ ڈاکٹروں کو معلوم ہوا کہ اخروٹ کھانے سے چوہوں کی یومیہ 7 سے 10 کیلوریز استعمال ہو رہی ہیں۔ اس طرح اخروٹ استعمال کرنے والے چوہوں میں 10.5 فی صد ورم کے خطرات کم پائے گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑی آنت کے کینسرسے بچاؤ کے لیے ہرشخص کو یومیہ 28 گرام اخروٹ اپنی خوراک میں شامل کرنا چاہیے۔
امریکی ڈاکٹر اور طبی تحقیق کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر دانیال جارج روزنبرگ نے بتایا کہ اخروٹ کے کثرت کے ساتھ استعمال نے کینسر کے روم کے پھیلاؤ کو روکنے میں غیرمعمولی مدد دی ہے۔
خیال رہے کی بڑی آنت کا کینسر دنیا میں تیزی کے ساتھ پھیلنے والا موذی مرض ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑی آنت کا ورم دنیا کا چوتھا اہم ترین مرض ہے جو اس وقت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔