فلسطین کی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد کے ایکمرکزی رہ نما اور ممتاز عالم دین الشیخ محمد جرادات نے چند روز قبل ایک خاندانیجھگڑے میں قتل ہونے والے اپنے بیٹے کے قاتل کو معاف کرتے ہوئے فریق مخالف کے ساتھصلح کر لی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ جرادات کاتعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین کے سیلہ الحارثیہ قصبے سے ہے۔ چند روزقبل ان کے ایک بیٹے کی مشرقی بیت المقدس میں شعفاط پناہ گزین کیمپ میں ایک دوسرےگروپ کے ساتھ تصام میں موت واقع ہو گئی تھی۔
گذشتہ روز جنین میں ایک نیوز کانفرنس کے دورانالشیخ جرادات نے کہا کہ وہ تنازع کو ختم کرنے اور مزید خون خرابے سے بچنے کے لیےاپنے بیٹے کا خون معاف کرتے ہیں۔ ان کے اس جرات مندانہ فیصلے پر مقامی شہریوں اورسرکردہ شخصیات کی جانب سے مثبت رد عمل سامنے آیا ہے اور فیصلے کو مستحسن قرار دیاجا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ الشیخ جرادات کی جانب سے اپنے بیٹے کے قاتل کومعاف کرنے سے دونوں گھرانوں میں پیدا ہونے والی دشمنی کو فرو کرنے میں مدد ملے گی۔
الشیخ جرادات کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے باہمیدست و گریباں ہونے سے صرف صہیونی دشمن کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے انہوں نےقومیمفاد کے پیش نظراپنے بیٹے کے قاتل کو معاف کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ 29 سالہ احمد جرادات ایک ہفتہ پیشترشعفاط کیمپ کے قریب ایک خاندانی جگھڑے کے دوران مارے گئے تھے۔